خلیفہ منصور کی بیعت اور امام صاحبؒ کی تقریر

داؤد طائیؒ سے روایت ہے کہ جب خلیفہ منصور عباسی کوفہ آئے تو سبھی علماء کے پاس خبر بھیجی اور سب کو جمع کیا۔ جب سب جمع ہو گئے تو تقریر کی کہ خلافت آپ لوگوں کے نبی کے گھر والوں تک پہنچ گئی۔ اﷲ نے اپنا فضل کیا، حق کو قائم فرما دیا اور اے جماعت علماء! آپ لوگ اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ اس کی اعانت کریں اور اپنے لئے ہدیہ، ضیافت اور اﷲ کے مال میں سے جو کچھ بھی آپ لوگ پسند کریں قبول کریں۔ اب آپ لوگ ایسی بیعت کریں جو نفع نقصان کے لئے آپ لوگوں کے امام کے پاس حجت ہو اور قیامت کے دن آپ لوگوں کے لئے امان اور حفاظت ہو۔ آپ لوگ اﷲ کے دربار میں بلا امام کے نہ جائیں۔ اور یہ مت کہئے کہ "ہم امیر المؤمنین سے ڈرتے ہیں اس لئے حق نہیں کہہ سکتے۔"

علماء نے جواب کے لئے امام ابو حنیفہؒ کی طرف دیکھنا شروع کیا امام صاحبؒ نے فرمایا اگر آپ لوگ چاہتے ہیں کہ میں اپنی اور آپ سب کی طرف سے بات کروں تو آپ لوگ چپ رہیں۔ علماء نے کہا ہم یہی چاہتے ہیں امام صاحبؒ نے تقریر کی اور فرمایا اﷲ کے لئے سب تعریفیں ہیں۔ اس نے حق نبی صلی اﷲ علیہ و سلم کی قرابت میں پہنچا دیا۔ ظالموں کے ظلم کو دور کر دیا اور ہماری زبانوں کو حق بات کے لئے گویائی بخش دی۔ بلاشبہ ہم سب نے اﷲ کے امر پر بیعت کی اور آپ کے لئے اﷲ کے عہد پر وفاداری کی بیعت کی "الی قیام الساعۃ" اﷲ تعالیٰ امر خلافت کو رسول اﷲ ﷺ کی قرابت سے نہ نکالے۔ خلیفہ منصور نے جوابی تقریر کی اور کہا آپ ہی جیسا آدمی مناسب ہے کہ علماء کی طرف سے خطبہ دے۔ ان لوگوں نے آپ کو انتخاب کر کے اچھا کیا اور آپ نے بہترین ترجمانی کی۔

جب سب لوگ باہر آئے تو لوگوں نے امام صاحبؒ سے معلوم کیا کہ "الی قیام الساعۃ"سے آپ کی کیا مراد تھی؟ آپ نے تو اس وقت بیعت توڑ دی؟ امام صاحبؒ نے فرمایا آپ لوگوں نے حیلہ کیا اور معاملہ میرے سپرد کیا، تو میں نے اپنے لئے حیلہ کر لیا اور آپ لوگوں کو امتحان کے لئے پیش کر دیا لوگ خاموش ہو گئے اور تسلیم کر لیا کہ حق امام صاحبؒ کا ہی فعل ہے۔