علی بن مسہر سے روایت ہے کہ ہم لوگ امام ابو حنیفہؒ کے پاس بیٹھے تھے کہ عبد اﷲ بن مبارک تشریف لائے اور امام ابو حنیفہؒ سے معلوم کیا کہ ایک آدمی ہنڈیا پکا رہا تھا ایک پرندہ اس میں گر کر مرگیا۔ آپ کا اس میں کیا فتویٰ ہے؟ امام صاحب نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ بتاؤ اس کا کیا جواب ہے؟ شاگردوں نے حضرت عبد اﷲ بن عباسؓ کا فتویٰ نقل کر دیا کہ شوربا پھینک دے اور گوشت دھوکر کھا لے۔

امام صاحب نے فرمایا یہی ہم بھی کہتے ہیں البتہ اس میں کچھ تفصیل ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر ہانڈی میں جوش آنے کے وقت گرا ہو تو گوشت اور شوربا سب پھینک دیا جائے اگر جوش ٹھنڈا ہونے کے بعد آ پڑا ہو تو گوشت دھو کر کھا لیا جائے اور شوربا پھینک دیا جائے۔

عبد اﷲ بن مبارک نے فرمایا یہ تفصیل کہاں سے فرما رہے ہیں؟ تو امام صاحب نے فرمایا جب پرندہ ہانڈی میں جوش مارنے کے وقت گرے گا تو سرکے اور مسالہ کی طرح نجس پانی گوشت میں سرایت کر جائے گا اور جب جوش ٹھنڈا ہو گیا تو گوشت کے اوپر لگے گا اندر سرایت نہیں کرے گا۔ عبداﷲ بن مبارک نے فرمایا "ہذا زرین" یہ بات سونا ہے۔

ایک مرتبہ ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہؒ کو طلب کیا اور ایک قیمتی انگوٹھی کا نگینہ دکھایا، جس پر لکھا ہوا تھا "عطاء بن عبد اﷲ" اور کہا میں اس کو پہننا اچھا نہیں سمجھتا، کیونکہ اس پر غیر کا نام لکھا ہوا ہے اور اس کا مٹانا بھی ممکن نہیں۔ اب کیا کیا جائے؟ امام ابو حنیفہؒ نے فوراً جواب دیا کہ باء کے سر کو گول کر دو "عطاء من عند اﷲ" ہو جائے گا۔ ہبیرہ کو امام صاحب کی اس برجستگی پر بڑا تعجب ہوا اور کہنے لگا کتنا اچھا ہوتا اگر آپ ہمارے پاس بکثرت آتے جاتے۔