خطیب بغدادی نے امام شافعیؒ سے روایت کی ہے کہ امام مالک بن انس سے معلوم کیا گیا کہ آپ نے ابو حنیفہ کو دیکھا ہے؟ فرمایا جی ہاں میں نے ان کو ایسا پایا کہ اگر وہ اس ستون کے متعلق تم سے دعویٰ کرتے کہ یہ سونے کا ہے تو اس کو حجت سے ثابت کر دیتے۔

امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ "جو آدمی فقہ میں ماہر ہونا چاہے وہ امام ابو حنیفہؒ کا محتاج ہو گا۔" سفیان بن عینیہ فرماتے ہیں"میری آنکھوں نے ابو حنیفہؒ جیسا عالم نہیں دیکھا۔" عبد اللہ بن مبارکؒ سے روایت ہے کہ "امام ابو حنیفہؒ سب لوگوں سے بڑھ کر فقیہ تھے ان سے بڑا فقیہ میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔" یزید بن ہارون سے سوال کیاگیا کہ ابو حنیفہؒ اور سفیان ثوریؒ میں سے کون بڑا فقیہ ہے؟ انہوں نے فرمایا "ابو حنیفہؒ فقہ میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں۔

خطیب نے حافظ ابو نعیم سے روایت کی ہے کہ"ابو حنیفہؒ مسائل میں غوطہ لگا نے والے تھے۔" نصر بن علی کا قول ہے "جو آدمی یہ چاہتا ہو کہ اندھے پن اور جہالت سے نکل جائے تو اسے چاہئے کہ امام ابو حنیفہؒ کی کتابوں کا مطالعہ کرے۔" عیسیٰ بن یونس نے کہا کہ "ہرگز ہرگز ابو حنیفہؒ کے بارے میں کوئی بری بات نہ کہے اور جو کوئی ان کے بارے میں غلط یا بری بات کہہ رہا ہو تو ہرگز ان کی تصدیق نہ کرے اس لئے کہ خدا کی قسم میں نے ان سے افضل اور ان سے بڑا فقیہ کسی کو نہیں دیکھا۔" صمیری نے یحیٰ بن اکثمؒ سے یہ روایت کی ہے کہ "امام ابو حنیفہؒ پہلے بزرگوں کے صحیح جانشین تھے۔" ائمہ دین کے جو آثار و اقوال امام حنیفہؒ کے مناقب و محامد میں منقول ہیں وہ مذکورہ بالا اقوال سے بہت زیادہ ہیں۔ حق شناس و منصف مزاج کے لئے مذکورہ آثار ہی پر اکتفا کیا جارہا ہے۔

حق پسند علماء نے آپ کی متعدد سوانح عمریاں تحریر فرمائی ہیں مثلا جلال الدین سیوطیؒ کو دیکھئے شافعی ہو نے کے با وجود آپ کے حالات میں"تبییض الصحیفہ فی مناقب الامام ابی حنیفہؒ" نامی کتاب تحریر کی۔ ابن حجر ہتیمی مکی شافعیؒ نے "الخیرات الحسان فی مناقب الامام الاعظم ابی حنیفہ النعمانؒ لکھی۔" علامہ عبدالوہاب شعرانیؒ نے اپنی شہرۂ آفاق کتاب "المیزان" میں امام ابو حنیفہؒ کا خصوصی تذکرہ کیا اور آپ پر وارد کردہ اعتراض کے جواب دیئے۔ آپ کے طریقہ تخریج مسائل کی تصویب کی اور اپنی کتاب طبقات میں انہیں اولیاء میں شمار کیا۔ (حیات حضرت امام ابو حنیفہؒ)

خطیب بغدادی نے محمد بن عبد اللہ انصاری سے روایت کی ہے کہ "امام ابو حنیفہؒ کی عقلمندی انکے قول و فعل، چال ڈھال اور رفتار و گفتار سے بخوبی ظاہر ہوتی تھی۔"

قیس بن ربیعؒ سے روایت ہے کہ"امام ابو حنیفہؒ عقلمند لوگوں میں سے تھے۔" خارجہ بن مصعب سے روایت ہے کہ"میں نے ایک ہزار علماء کی زیارت کی ہے ان میں سے عقلمند صرف تین یا چار کو پایا جن میں ایک امام ابو حنیفہؒ ہیں۔" یزید بن ہارونؒ سے روایت ہے کہ"میں نے بہت لوگوں کی زیارتیں کی ہیں مگر امام ابو حنیفہؒ سے بڑھ کر عقل مند، ان سے افضل اور ان سے بڑھ کر پرہیز گار کسی کو نہیں پایا۔"

امام ابو یوسفؒ فرماتے ہیں کہ "میں کسی ایسے آدمی سے نہیں ملا جو یہ کہہ سکتا ہو کہ اس نے امام ابو حنیفہؒ سے بڑھ کر عقلمند یا زیادہ صاحبِ مروت کسی کو دیکھا ہے۔"

احمد بن عطیہؒ کوفی یحیٰ بن معینؒ کا قول نقل فرماتے ہیں کہ"امام ابو حنیفہؒ بڑے عقلمند تھے۔ جھوٹ نہیں بول سکتے تھے۔ ان کی جیسی تعریف اور ذکرِ خیر عبد اللہ بن مبارؒک کرتے تھے، ویسی تعریف کر تے ہوئے کسی کو نہیں سنا۔

خلیفہ ہارون رشید کے سامنے امام ابو حنیفہؒ کا ذکر ہوا تو خلیفہ نے رحمت کی دعا کی اور فرمایا "امام ابو حنیفہؒ اپنی عقل کی آنکھ سے وہ چیزیں دیکھ لیتے ہیں جسے دوسرے لوگ سر کی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے تھے۔" امام صاحبؒ کے پوتے اسمٰعیل بن حماد ایک واقعہ نقل فرماتے ہیں کہتے ہیں کہ "ہمارا ایک پڑوسی رافضی (شیعہ) تھا، آٹا پیسا کر تا تھا، اس کے دو خچر تھے۔ اس نے ایک کا نام ابو بکر اور ایک کا عمر رکھا تھا، ایک رات ان میں سے ایک خچر نے رافضی کو لات ماری اور ہلاک کر دیا۔ امام صاحبؒ کو خبر ہوئی تو فرمایا دیکھو جس خچر نے اس کو لات ماری ہے اسکا نام اس نے عمر رکھا ہو گا۔" لوگوں نے تحقیق کی تو ایسا ہی نکلا۔

مذ کورہ حضرات جنہوں نے امام ابو حنیفہؒ کے علم اور عقلمندی کا زبان و قلم سے اعتراف کیا ہے، اپنے زمانہ میں علم و فضل، دیانت و پرہیز گاری کے نمونے خیال کئے جا تے تھے۔