اس موقع پر امام صاحبؒ کے حکیمانہ مقولے بھی سننے اور یاد رکھنے کے قابل ہیں فرمایا کرتے تھے کہ "جس شخص کو علم نے معاصی اور فواحش سے نہ باز رکھا تو اس سے زیادہ زیاں کار کون ہو گا؟ جو شخص علم دین میں گفتگو کرے اور اسکو یہ خیال نہ ہو کہ ان باتوں کی باز پرس ہو گی، وہ مذہب اور خود اپنے نفس کی قدر نہیں جانتا، اگر علماء خدا کے دوست نہیں ہیں تو عالم میں خدا کا کوئی دوست نہیں۔

جو شخص قبل از وقت ریاست کی تمنا کرتا ہے ذلیل ہوتا ہے اور جو شخص علمِ دین کو دنیا کے لئے سیکھتا ہے علم اسکے دل میں جگہ نہیں پکڑتا۔

سب سے بڑی عبادت ایمان اور سب سے بڑا گناہ کفر ہے۔

ایک شخص نے پوچھا فقہ کے حاصل کرنے میں کیا چیز معین ہو سکتی ہے؟ امام صاحبؒ نے فرمایا "دلجمعی" اس نے عرض کیا کہ دلجمعی کیونکر حاصل ہو؟ ارشاد ہوا کہ تعلقات کم کئے جائیں۔ پوچھا تعلقات کیونکر کم ہوں۔ جواب دیا کہ "انسان ضروری چیزیں لے لے اور غیر ضروری چھوڑ دے۔

امام ابو یوسفؒ سے روایت ہے کہ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا "جو شخص مجلس میں ایسی حالت میں حاضر ہو کہ اس کی طبیعت بوجھل ہو تو اس نے فقہ اور اہلِ فقہ کے مراتب کو نہیں پہچانا۔

عبد اللہ بن مبارک سے روایت ہے کہ امام ابو حنیفہ نے فرمایا "جب عورت اپنی جگہ سے اٹھے تو تم س کی جگہ پر اس وقت تک نہ بیٹھو جب تک وہ جگہ ٹھنڈی نہ ہو جائے۔

امام ابو حنیفہؒ نے ابراہیم بن ادہم سے فرمایا کہ "ابراہیم! تم کو اچھی عبادت کی توفیق دے دی گئی ہے مناسب ہے کہ علم کی طرف توجہ رہے اس لئے کہ علم عبادت کی جڑ ہے اور اسی سے کام بنتا ہے۔

ابو رجاء ہرویؒ سے روایت ہے کہ میں نے امام ابو حنیفہؒ کو فرماتے ہوئے سنا کہ "جو شخص حدیث سیکھتا ہے اور اس سے استنباطِ مسائل نہیں کر تا وہ ایک عطار ہے جس کے پاس دوائیں ہیں لیکن یہ نہیں جانتا کہ کون کس مرض کیلئے ہیں۔

ایک مر تبہ فرمایا "جو شخص علم کا ذوق نہیں رکھتا اس کے آگے علمی گفتگو کرنی اس کو اذیت دینی ہے۔"