ابو نعیم فضل سے روایت ہے کہ "امام ابو حنیفہ بڑے دین دار اور امانت دار تھے۔" عبد اللہ بن صالح بن مسلم سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ "ایک شخص نے ملکِ شام میں حکم بن ہشام ثقفی سے کہا کہ امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں کچھ بتلائیں۔ انہوں نے فرمایا وہ لوگوں میں سب سے بڑے امانت دار تھے۔ بادشاہ نے کہا کہ وہ خزانہ کی کنجیوں کو سنبھالیں اور اگر خزانچی نہیں بنیں گے تو سزا دی جائے گی۔ پھر بھی وہ نہیں بنے اور اللہ کے عذاب سے بچنے کے لئے بادشاہ کی سزا کو اختیار کر لیا۔ اس شخص نے عرض کیا جیسی تعریف امام ابو حنیفہ کی آپ کر رہے ہیں میں نے ایسی تعریف کرتے کسی کو نہیں سنا۔ اس پر حکم بن ہشام نے فرمایا خدا کی قسم وہ ایسے ہی تھے جیسا میں نے کہا۔"

ابو المؤید خوارزمیؒ نے آپؒ کی تعریف میں اشعار کہے ہیں جن کا ترجمہ یہ ہے "امام ابو حنیفہؒ کی سب سے بڑی تعریف یہ ہے کہ وہ علوم کے شیر اور قلموں کے جنگل ہیں۔ پرہیز گاری اور امانتداری کی شان میں اس درجہ کو پہنچ گئے جہاں تک پہنچنے سے تصور بھی گھٹنا ٹیک دیتا ہے، پرہیز گاری کی وجہ سے حلال و طیب کو قطعی قبول نہیں کیا تو بھلا حرام ان کے قریب کیسے پہنچ سکتا ہے۔ آپ لوگوں نے کبھی ان جیسا پرہیزگار دیکھا؟ انکی یہ پرہیز گاری آبائی تھی جب فقہ انکے پاس مشتاق ہو کر آئی تو انہوں نے اس پر فخر نہیں کیا بلکہ اسلام نے اس پر فخر کیا۔ راتوں نے ان جیسا بیدار مغز عابد نہیں دیکھا اور ایام نے ان جیسا مدرس نہیں دیکھا۔"