امام صاحبؒ نہایت عبادت گزار زاہد تھے۔ ذکر و عبادت میں ان کو مزہ آتا تھا۔ اور بڑے ذوق و خلوص سے ادا کر تے تھے۔ اس باب میں بھی ان کی شہرت ضرب المثل ہو گئی تھی۔ علامہ ذہبیؒ نے لکھا ہے کہ "ان کی پرہیز گاری اور عبادت کے واقعات تواتر کی حد تک پہنچ گئے ہیں۔ اکثر نماز میں یا قرآن پڑھنے کے وقت رقت طاری ہو تی اور گھنٹوں رویا کر تے۔" زائدہؒ کہتے ہیں کہ "مجھ کو ایک ضروری مسئلہ دریافت کرنا تھا امام ابو حنیفہؒ کے ساتھ نماز میں شریک ہوا اور منتظر رہا کہ نوافل سے فارغ ہوں تو دریافت کروں۔ و ہ قرآن پڑھتے پڑھتے اس آیت پر پہنچے وقنا عذاب السموم تو بار بار اس آیت کو پڑھتے تھے یہاں تک کہ صبح ہو گئی اور آیت پڑھتے رہے۔"

مشہور امام حدیث عبداللہ بن المبارک کا قول ہے"میں نے ابو حنیفہؒ سے زیادہ پرہیز گار آدمی نہیں دیکھا اس شخص کے متعلق کیا کہوں جس کے سامنے دنیا اور اس کی دولت پیش کی گئی اور اس نے ٹھکرا دیا اور کوڑوں سے اس کو پیٹا گیا اور وہ ثابت قدم رہا اور وہ مناصب جن کے پیچھے لوگ دوڑتے پھرتے ہیں کبھی قبول نہ کیا۔