آزادی اور بے نیازی

امام صاحب تمام عمر کسی کے احسان مند نہ رہے اور اس وجہ سے ان کی آزادی کو کوئی چیز دبا نہ سکتی تھی۔ اکثر موقعوں پر وہ اس خیال کا اظہار بھی کر دیا کر تے تھے۔ ابن ہبیرہ نے جو کوفہ کا گورنر اور نہایت نامور شخص تھا۔ امام صاحب سے بہ لجاجت کہا کہ آپ کبھی کبھی قدم رنجہ فرماتے تو مجھ پر احسان ہوتا" فرمایا "میں تم سے مل کر کیا کروں گا مہربانی سے پیش آؤ گے تو خوف ہے کہ تمہارے دام میں آ جاؤں، عتاب کرو گے تو میری ذلت ہے۔ تمہارے پاس جو زر و مال ہے مجھ کو اس کی حاجت نہیں میرے پاس جو دولت ہے (یعنی علم) اس کو کوئی چھین نہیں سکتا۔

عینیٰ بن موسیٰ کے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ گزرا۔ ظالموں اور ائمہ جور کے خلاف قتل کے معاملہ میں ان کا مذہب مشہور ہے۔ بکر الجصاص ان کا مذہب نقل کر تے ہیں "ابو حنیفہؒ کہتے تھے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ابتداء ً زبان سے فرض ہے ورنہ تو پھر تلوار سے واجب ہے۔ ( احکام القرآن)۔