امام صاحبؒ شاگردوں میں جس کو تنگ حال دیکھتے اس کی ضروریاتِ خانگی کی کفالت کرتے کہ اطمینان سے علم کی تکمیل کر سکے۔ بہت سے لوگ جن کو مفلسی کی وجہ سے تحصیلِ علم کا موقع نہیں مل سکتا تھا امام صاحبؒ ہی کی دستگیری کی بدولت بڑے بڑے رتبوں پر پہنچے، انہی میں قاضی ابو یوسفؒؒ بھی ہیں۔

قاضی ابو یوسفؒ فرما تے ہیں کہ ابو حنیفہؒ نے دس سال تک میرا اور میرے اہل و عیال کا نفقہ برداشت کیا میں نے ان سے بڑھ کر اخلاقِ حسنہ کا جامع کسی کو نہیں دیکھا۔

امام ابو یوسفؒ فرماتے ہیں کہ جب میں امام صاحبؒ سے کہتا کہ میں نے آپ سے بڑھ کر سخی نہیں دیکھا تو فرماتے کہ اگر تم میرے استاد حمادؒ کو دیکھتے تو ایسا نہ کہتے۔

اسحاقؒ بن اسرائیلؒ نے فرمایا کہ میں نے اپنے والدِ محترم سے سنا کہ امام ابو حنیفہؒ بہت سخی تھے۔ اپنے دوستوں اور شاگردوں کی بڑی غم خواری کرتے تھے۔ خاص کر عید کے موقع پر خوب تحائف بھیجتے۔ جس کو شادی کی ضرورت ہوتی اس کی شادی کرواتے۔ سارا خرچ خود برداشت کرتے، اس کی ضروریات کی بھر پور کفالت کرتے۔

حسن بن سلیمانؒ کہتے ہیں کہ انہوں نے امام ابو حنیفہؒ سے بڑا سخی نہیں دیکھا۔ اپنے شاگردوں میں سے ایک جماعت کا ماہانہ وظیفہ مقرر کر رکھا تھا۔ اس کے علاوہ سالانہ الگ سے مقرر تھا۔

حسن بن زیادؒ فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہؒ نے اپنے ایک شاگرد کے بدن پر خراب کپڑے دیکھے۔ جب وہ جانے لگا تو اس سے کہا "بیٹھے رہو۔" جب لوگ چلے گئے اور وہ تنہا رہ گیا تو فرمایا "مصلی اٹھاؤ جو کچھ اس کے نیچے ہے لے لو اور اپنی حالت درست کرو۔" اس نے مصلیٰ اٹھایا تو اس کے نیچے ایک ہزار درہم تھے۔

فضل بن عیاضؒ سے روایت ہے کہ امام ابو حنیفہؒ اپنے شاگردوں کی بہت مدد کرتے تھے۔ اگر کوئی محتاج ہوتا تو غنی کر دیتے۔ اس کے عیال پر بھی طالب علمی کے زمانہ میں خرچ کرتے۔ جب وہ پڑھ چکتا تو فرماتے کہ اب تم بہت بڑی مالداری تک پہنچ چکے کیونکہ حلال اور حرام کو سمجھ گئے ہو۔

علی بن جعدؒ سے روایت ہے کہ الحاجؒ نے امام صاحبؒ کو ایک ہزار جوتے ہدیہ میں بھیجے انہوں نے طلبہ کو تقسیم کر دیئے۔ اس کے بعد ان کو جوتے خریدنے کی ضرورت پڑی کسی نے عرض کیا حضرت وہ جوتے کیا ہوئے؟ فرمایا اس میں سے کوئی بھی میرے گھر نہیں پہنچا، وہ سب میں نے ساتھیوں کو بخش دیئے تھے۔

قیس بن ربیعؒ سے روایت ہے کہ امام ابو حنیفہؒ ہر اس شخص کے ساتھ بہت زیادہ احسان و مروت کرتے تھے جو ان سے رجوع کرتا تھا اور اپنے اخوان پر بے حد فضل فرماتے تھے۔