شاگرد کا رتبۂ اعزاز استاد کے لئے باعثِ فخر خیال کیا جاتا ہے۔ اگر یہ فخر صحیح ہے تو اسلام کی تمام تاریخ میں کوئی شخص امام ابو حنیفہؒ سے بڑھ کر اس فخر کا مستحق نہیں ہے۔ امام صاحبؒ اگر یہ دعویٰ کرتے تو بالکل بجا تھا کہ جو لوگ امام صاحبؒ کے شاگرد تھے وہ بڑے بڑے ائمہ مجتہدین کے شیخ اور استاد تھے۔ امام شافعیؒ ہمیشہ کہا کر تے تھے کہ میں نے امام محمدؒ سے ایک بار شتر علم حاصل کیا ہے۔" یہ وہی امام محمدؒ ہیں جو امام ابو حنیفہؒ کے مشہور شاگرد ہیں اور ان کی تمام عمر امام صاحبؒ کی حمایت میں صرف ہوئی۔

حافظ ابوالمحاسن شافعیؒ نو سو اٹھارہ شخصیتوں کے نام بقیدِ نام و نسب لکھے ہیں جو امام صاحبؒ کے حلقۂ درس سے مستفید ہوئے تھے۔ ان لوگوں کے حالات صرف امام ابو حنیفہؒ کی تاریخ سے وابستہ نہیں ہیں بلکہ اس سے عام طور پر حنفی فقہ کے متعلق ایک اجمالی خیال قائم ہوتا ہے۔ یعنی ان لوگوں کی عظمت و شان سے فقہ حنفی کی خوبی اور عمدگی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی امام صاحب کا بلند رتبہ ہونا ثابت ہوتا ہے کہ جس شخص کے شاگرد اس رتبہ کے ہوں گے وہ خود کس پایہ کا ہو گا؟

خطیب بغدادی نے وکیع بن الجراح کے حال میں جو ایک مشہور محدث تھے لکھا ہے کہ ایک موقع پر وکیع کے پاس چند اہلِ علم جمع تھے کسی نے کہا اس مسئلہ میں ابو حنیفہؒ نے غلطی کی۔ وکیع بولے "ابو حنیفہؒ کیونکر غلطی کر سکتے ہیں! ابویوسفؒ وزفرؒ قیاس میں، یحیٰ بن زائدہؒ، حفص بن غیاثؒ، حبان اور مندلؒ حدیث میں، قاسم بن معنؒ لغت وعربیت میں، داؤد الطائیؒ وفضیل بن عیاضؒ زہد و تقویٰ میں، اس رتبہ کے لوگ جس شخص کے ساتھ ہوں وہ کہیں غلطی کر سکتا ہے۔ اور کرتا بھی تو یہ لوگ اس کو کب غلطی پر رہنے دیتے"۔