بہت بڑے محدث تھے۔ خطیب بغدادیؒ نے انکو کثیر الحدیث لکھا ہے۔ اور علامہ ذہبیؒ نے انکو حفاظ حدیث میں شمار کیا ہے۔ امام احمد بن حنبلؒ، علی بن المدینیؒ وغیرہ نے ان سے حدیثیں روایت کی ہیں۔ یہ اس خصوصیت میں ممتاز تھے کہ جو کچھ روایت کر تے تھے زبانی کرتے تھے۔ کاغذ یا کتاب پاس نہیں رکھتے تھے۔ چنانچہ اس طرح جو حدیثیں روایت کی ان کی تعداد تین یا چار ہزار ہے۔

یہ امام صاحبؒ کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔ امام صاحبؒ کے شاگردوں میں چند بزرگ نہایت مقرب اور با اخلاص جنکی نسبت تھے وہ فرمایا کرتے تھے کہ "تم میرے دل کی تسکیں اور میرے غم کے مٹانے والے ہو۔" حفصؒ کی نسبت بھی امام صاحبؒ نے یہ الفاظ ارشاد فرمائے ہیں۔ 117ھ میں پیدا ہوئے اور تیرہ برس کوفہ میں اور دو برس بغداد میں قاضی رہے 196ھ میں وفات پائی۔