خدا نے عجیب حسنِ قبول دیا تھا۔ فقہاء کرام ان کے تفقہ اور اجتہاد کے قائل ہیں۔ محدثین کا قول ہے کہ "ثقۃ بلانزاع۔" اور حقیقت یہ ہے کہ وہ ان تمام القاب کے مستحق تھے۔

یہ امام ابو حنیفہؒ کے مشہور شاگرد ہیں۔ خطیب بغدادیؒ، ابن خلکانؒ، علامہ ذہبیؒ، اور دیگر مؤرخین نے جہاں ان کے حالات لکھے ہیں، امام صاحبؒ کی شاگردی کا ذکر خصوصیت کے ساتھ کیا ہے۔ تدوینِ فقہ میں امام صاحبؒ کے شریک تھے اور مجلس کے معزز ممبر تھے۔ 160ھ میں وفات پائی۔

ان بزرگوں کے سوا اور بھی بہت سے نامور محدثین مثلا فضل بن دکینؒ، حمزہ بن الزیاتؒ، ابرہیم بن طہمانؒ۔ سعید بن اوسؒ، عمر بن میمونؒ، فضل بن موسیٰؒ، وغیرہ وغیرہ امام صاحبؒ کے تلامذہ میں داخل ہیں لیکن ہم نے صرف ان لوگوں کا ذکر کیا ہے۔ جو تلامذۂ خاص کہے جا سکتے ہیں اور جو مدتوں امام صاحبؒ کی صحبتوں سے مستفید ہوئے ہیں۔