آپ کا نام محمد بن حسن شیبانیؒ ہے اور کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ چونکہ قبیلۂ شیبان کے مولی سے تھے، اس لئے شیبانی کہلائے۔ آپ نسباً قبیلۂ شیبان سے متعلق تھے۔ آپ کی ولادت 132ھ اور وفات 189ھ میں ہوئی۔

امام محمدؒ فقہ الرائے اور فقہ الحدیث کے جامع تھے۔ وہ ایک طرف عراقی فقہ کے راوی تھے تو دوسری جانب مؤطاء امام مالکؒ کے راوی۔

تدوین فقہ کی طرف آپ کی خاص توجہ تھی۔ سچی بات یہ ہے کہ عراقی فقہ کو متاخرین تک نقل کرنے کا سہرا امام محمدؒ کے سر ہے۔ اس پر طرّہ یہ کہ آپ صرف عراقی فقہ کے ناقل نہ تھے بلکہ آپ نے امام مالکؒ سے مؤطا روایت کی اور اسے مدون کیا۔ مؤطا امام مالک کے راویوں میں امام محمدؒ کی روایت۔ عمدہ روایات۔ میں سے تسلیم کی گئی ہے۔

عراقی فقہ کے حلقہ بگوش ہونے کے باعث آپ امام مالکؒ اور اہل حجاز کی تردید بھی کرتے تھے۔ امام محمدؒکو عراقی فقہاء میں جو مقام بلند حاصل ہوا اس کے وجوہ و اسباب یہ تھے ( 1 ) آپ ایک صاحبِ اجتہاد امام تھے اور آپ کے فقہی نظریات بڑے بیش قیمت تھے جن میں بعض آراء کو حق سے بہت قریب کر دیا ہے۔ ( 2 ) آپ اہلِ عراق اور اہلِ حجاز دونوں کی فقہ کے جامع تھے۔ (3 ) عراقی فقہ کے جامع راوی اور اسے اخلاف تک پہنچانے والے تھے۔

امام محمدؒ کی تصانیف حنفی فقہ کی اولین مرجع سمجھی جاتی ہیں۔

امام محمدؒ کی تصنیفات تعداد میں بہت زیادہ ہیں۔ اور آج فقہ حنفی کا مدار ان ہی کتابوں پر ہے۔ ہم ذیل میں ان کتابوں کی فہرست لکھتے ہیں جن میں ابو حنیفہؒ کے مسائل روایتاً مذکور ہیں اس لئے وہ فقہ حنفی کے اصلِ اصول خیال کئے جاتے ہیں۔