پیش لفظ

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم۔

خواتین کے مالی حقوق کے بارے میں مختلف حلقوں سے آواز اٹھتی رہتی ہے، قانون داں حضرات کی جانب سے بھی کئی دفعہ یہ خواہش سامنے آئی کہ اسلام نے خواتین کو مالی اعتبار سے جو حقوق دیئے ہیں، قرآن و حدیث اور فقہ اسلامی کی روشنی میں ان کی وضاحت کی جائے، نیز بعض حالات میں خواتین کا حق میراث جو کم رکھا گیا ہے، اس کی مصلحت پر بھی روشنی ڈالی جائے، عرصہ سے میری خواہش تھی کہ اس موضوع پر کوئی تحریر مرتب ہو جائے جو لوگوں کو مطمئن کر سکے۔


چنانچہ اس اہم کام کے لئے میری نظر انتخاب عزیز گرامی قدر حضرت مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی سلمہ اﷲ پر پڑی، جو اپنی فقہی بصیرت اور قانونِ شریعت کی عقلی توجیہ کے سلسلہ میں نہ صرف ہندوستان ؛ بلکہ ہندوستان سے باہر بھی عزت و وقعت کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں، وہ طویل عرصہ سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن تاسیسی ہیں اور اب رکن عاملہ ہونے کے علاوہ لیگل کمیٹی، دارالقضاء کمیٹی اور تفہیم شریعت کمیٹی کے بھی رکن ہیں، رفیق محترم حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمیؒ ( سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ) کی وفات کے بعد سے شرعی اور فقہی نقطۂ نظر سے مطلوب تحقیقی کاموں میں ان کا خصوصی تعاون بورڈ کو حاصل رہتا ہے، اﷲ ان کو اس کا بہتر اجر عطا فرمائے اور دین اور علم دین کی زیادہ سے زیادہ خدمات لے۔


مجھے بڑی خوشی ہے کہ عزیزی سلمہ نے کم وقت میں علمی، تحقیقی اور دعوتی اُسلوب میں خواتین کے مالی حقوق پر یہ رسالہ مرتب کیا ہے، اس میں احکام شریعت کو بھی قرآن و حدیث اور فقہاء کی تصریحات کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے، حسب ضرورت ان کی مصلحتوں اور حکمتوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور مسلمانوں کو ان کے تقاضوں پر عمل کرنے اور اپنی زندگی میں ان کو لانے کی دعوت بھی دی گئی ہے، اس طرح اُمید ہے کہ انشاء اﷲ یہ رسالہ عوام و خواص اور قانون داں حضرات کے لئے یکساں مفید ثابت ہو گا اور موضوع سے متعلق جو شکوک و شبہات مغرب کی طرف سے اٹھائے جاتے ہیں، ان کا ازالہ بھی ہو سکے گا —- دُعاء ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین

۲۹؍ محرم الحرام ۱۴۲۹ھ                                     سید نظام الدین

۷/ فروری ۲۰۰۸ء                          ( جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ )