بغیر کسی معاوضہ کے ایک شخص سے دوسرے شخص کو مال منتقل ہونے کے دو اور طریقے ہیں، ایک ہبہ، دوسرے وصیت، — ہبہ یہ ہے کہ انسان زندگی ہی میں کسی شخص کو کسی چیز کا  مالک بنا دے، ہبہ مرد بھی کر سکتے ہیں اور عورتیں بھی، اسی طرح ہبہ مردوں کو بھی کیا جا سکتا ہے اور عورتوں کو بھی، انسان کو پوری جائیداد ہبہ نہیں کرنی چاہئے کہ اس سے ورثہ کو نقصان پہنچے گا اور آئندہ زندگی میں خود ہبہ کرنے والا بھی پریشانی سے دوچار ہو سکتا ہے ؛ لیکن ہبہ کے لئے کوئی مقدار متعین نہیں ہے، اگر کوئی شخص پوری جائیداد بھی ہبہ کر دے تو ہبہ نافذ ہو گا، چاہے مرد کو ہبہ کیا جائے یا عورت کو، اگر کوئی شخص اپنے محرم رشتہ دار کو کوئی چیز ہبہ کر دے تو وہ اس سے رُجوع نہیں کر سکتا، یعنی اسے واپس نہیں لوٹا سکتا، یہ حکم مرد رشتہ داروں کے لئے بھی ہے اور خاتون رشتہ داروں کے لئے بھی۔


اسی طرح شوہر نے کوئی چیز بیوی کو ہبہ کر دی تو اس سے بھی رُجوع کرنے کی گنجائش نہیں، ہبہ سے پہنچنے والے فوائد میں مرد اور عورت برابر ہیں، البتہ اس میں بیٹیوں کے لئے فائدہ کا ایک خاص پہلو ہے، اور وہ یہ ہے کہ اگر باپ اپنی زندگی میں اپنی اولاد کو کوئی چیز ہبہ کرے تو امام ابو حنیفہؒ، امام محمدؒ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ وغیرہ کے نزدیک ضروری ہے کہ دونوں میں مساوات کا لحاظ رکھے، یعنی جتنا بیٹے کو دے اتنا ہی بیٹی کو بھی دے، حق میراث کی طرح ایک اور دو کا فرق نہ کیا جائے۔