نکاح سے متعلق ایک اہم مالی ذمہ داری ’’ مہر ‘‘ بھی ہے، مہر عورت کے وجود کا معاوضہ نہیں ہے، بلکہ عصمت انسانی کے احترام کے طور پر مہر ادا کیا جاتا ہے، قرآن مجید کی متعدد آیتوں میں مہر کا ذکر آیا ہے، مہر نکاح کے واجبات میں سے ہے، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ واٰتوا النساء صدقاتہن نحلۃ‘‘[81] ’’ اور تم بیویوں کو ان کے مہر خوش دلی سے دے دیا کرو ‘‘[82]حضرت عائشہؓ نے ’ نحلہ ‘‘ کا ترجمہ ’ فریضہ ‘ سے کیا ہے اور ایک معروف عالم لغت نے کہا ہے کہ عربی زبان میں ’ نحلہ‘ واجب کے معنی میں استعمال ہوتا ہے،[83]    اس لئے مہر کا مقرر کرنا اور اس کا ادا کرنا واجب ہے، اگر کوئی شخص مہر نہیں دینے کی شرط پر نکاح کر لے، تب بھی عورت کا خاندانی مہر ( مہر مثل ) واجب ہو گا اور امام مالک کے یہاں تو ایسی صورت میں نکاح ہی منعقد نہیں ہو گا۔