مسئلہ۔ جس کو ایسی نکسیر پھوٹی ہو کہ کسی طرح بند نہیں ہوتی یا کوئی ایسا زخم ہے کہ برابر بہتا رہتا ہے کوئی ساعت بہنا بند نہیں ہوتا۔ یا پیشاب کی بیماری ہے کہ ہر وقت قطرہ آتا رہتا ہے اتنا وقت نہیں ملتا کہ طہارت سے نماز پڑھ سکے تو ایسے شخص کو معذور کہتے ہیں۔ اس کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کے وقت وضو کر لیا کرے جب تک وہ وقت رہے گا تب تک اس کا وضو باقی رہے گا۔ البتہ جس بیماری میں مبتلا ہے اس کے سوا اگر کوئی اور بات ایسی پائی جائے جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے تو وضو جاتا رہے گا اور پھر سے کرنا پڑے گا۔ اس کی مثال یہ ہے کہ کسی کو ایسی نکسیر پھوٹی کہ کسی طرح بند نہیں ہوتی اس نے ظہر کے وقت وضو کر لیا تو جب تک ظہر کا وقت رہے گا نکسیر کے خون کی وجہ سے اس کا وضو نہ ٹوٹے گا۔ البتہ اگر پاخانہ پیشاب آ گیا یا سوئی چبھ گئی اس سے خون نکل پڑا تو وضو جاتا رہا پھر وضو کرے۔ جب یہ وقت چلا گیا دوسری نماز کا وقت آ گیا تو اب دوسرے وقت دوسرا وضو کرنا چاہیے۔ اسی طرح ہر نماز کے وقت وضو کر لیا کرے اور اس وضو سے فرض نفل جو نماز چاہے پڑھے۔
مسئلہ۔ اگر فجر کے وقت وضو کیا تو آفتاب نکلنے کے بعد اس وضو سے نماز نہیں پڑھ سکتی دوسرا وضو کرنا چاہیے اور جب آیت نکلنے کے بعد وضو کیا تو اس وضو سے ظہر کی نماز پڑھنا درست ہے۔ ظہر کے وقت نیا وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے جب عصر کا وقت آئے گا تب نیا وضو کرنا پڑے گا۔ ہاں اگر کسی اور وجہ سے ٹوٹ جائے تو یہ اور بات ہے۔
مسئلہ۔ کسی کے ایسا زخم تھا کہ ہر دم بہا کرتا تھا۔ اس نے وضو کیا۔ پھر دوسرا زخم پیدا ہو گیا اوربہنے لگا تو وضو ٹوٹ گیا پھر سے وضو کرے۔
مسئلہ۔ آدمی معذور جب بنتا ہے اور یہ حکم اس وقت لگاتے ہیں کہ پورا ایک وقت اسی طرح گزر جائے کہ خون برابر بہا کرے اور اتنا بھی وقت نہ ملے کہ اس وقت کی نماز طہارت سے پڑھ سکے۔ اگر اتنا وقت مل گیا کہ اس میں طہارت سے نماز پڑھ سکتی ہے تو اس کو معذور نہ کہیں گے۔ اور جو حکم ابھی بیان ہوا ہے اس پر نہ لگائیں گے۔ البتہ جب پورا ایک وقت اسی طرح گزر گیا کہ اس کو طہارت سے نماز پڑھنے کا موقع نہیں ملا یہ معذور ہو گئی۔ اب اس کا وہی حکم ہے کہ ہر وقت نیا وضو کر لیا کرے۔ جب دوسرا وقت آئے تو اس میں ہر وقت خون کا بہنا شرط نہیں ہے بلکہ وقت بھر میں اگر ایک دفعہ بھی خون آ جایا کرے اور سارے وقت بند رہے تو بھی معذور باقی رہے گی۔ ہاں اگر اس کے بعد ایک پورا وقت ایسا گزر جائے جس میں خون بالکل نہ آئے تو اب معذور نہیں رہی اب اس کا حکم یہ ہے کہ جس دفعہ خون نکلے گا وضو ٹوٹ جائے گا۔ خوب اچھی طرح سمجھ لو۔
مسئلہ۔ ظہر کا وقت کچھ ہو لیا تھا تب زخم وغیرہ کا خون بہنا شروع ہوا تو اخیر وقت تک انتظار کرے اگر بند ہو جائے تو خیر، نہیں تو وضو کر کے نماز پڑھ لے۔ پھر اگر عصر کے پورے وقت میں اسی طرح بہا کہ نماز پڑھنے کی مہلت نہیں ملی تو اب عصر کا وقت گزرنے کے بعد معذور ہونے کا حکم لگا دیں گے۔ اور اگر عصر کے وقت کے اندر ہی اندر بند ہو گیا تو وہ معذور نہیں ہے جو نمازیں اتنے وقت میں پڑھی ہیں وہ درست نہیں ہوئیں۔ پھر سے پڑھے۔
مسئلہ۔ ایسی معذور نے پیشاب پاخانہ کی وجہ سے وضو کیا اور جس وقت وضو کیا تھا اس وقت خون بند تھا۔ جب وضو کر چکی تب خون آیا تو اس خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ البتہ جو وضو نکسیر وغیرہ کے سبب کیا ہے خاص وہ وضو نکسیر کی وجہ سے نہیں ٹوٹا۔
مسئلہ۔ اگر یہ خون کپڑے وغیرہ میں لگ جائے تو دیکھو اگر ایسا ہو کہ نماز ختم کرنے سے پہلے ہی پھر لگ جائے گا تو اس کا دھونا واجب نہیں ہے اور اگر یہ معلوم ہو کہ اتنی جلدی نہ بھرے گا نماز طہارت سے ادا ہو جائے گی تو دھو ڈالنا واجب ہے۔ اگر ایک روپے سے بڑھ جائے تو بے دھوئے ہوئے نماز نہ ہو گی۔