ایک گھڑے میں دو مٹھی بیری کے پتے ڈال کر پانی جوش دے لو اور اس کے دو گھڑے بنا لو۔ اور ایک گڑھا شمالاً جنوباً لمبا کھودو یہ ضروری نہیں کہ اگر کوئی ایسا موقع ہو کہ پانی کسی نالی وغیرہ کے ذریعہ سے بہہ جائے تو اس کے قریب تختہ رکھ لینا کافی ہے اور اس پر تختہ اسی رخ سے بچھا کر تین دفعہ لوبان کی دھونی دے لو اور مردے کو اس پر لٹاؤ اور کرتہ انگرکھا وغیرہ کو چاک کر کے نکال لو۔ اور تہبند ستر پر ڈال کر استعمالی پارچہ اندر ہی اندر اتار لو۔ اور پیٹ پر آہستہ آہستہ ہاتھ پھیرو نجاست خارج ہو یا نہ ہو دونوں صورت میں مٹی کے تین یا پانچ ڈھیلوں سے استنجا کرو۔ پھر پانی سے استنجا کرو مگر ہاتھ میں دستانہ یعنی تھیلی پہن لو۔ بلا تھیلی کے ستر پر ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے۔ پھر روئی کا پھایہ تر کر کے ہونٹوں اور دانتوں پر پھیر کر پھینک دو اسی طرح تین مرتبہ کرو۔ اسی صورت سے تین مرتبہ ناک اور رخساروں پر پھیرو پھر منہ اور ناک اور کانوں میں روئی رکھ دو کہ پانی نہ جائے پھر سر اور داڑھی کو گل کیرو یا صابن سے دھو دو۔ پھر وضو کراؤ۔ اول میت کا منہ دھوؤ پھر کہنیوں تک دونوں ہاتھ پھر سر کا مسح پھر دونوں پاؤں دھو دو۔ پھر سارے بدن پر پانی بہاؤ پھر بائیں کروٹ پر لٹا کر پانی بہا دو۔ پھر داہنی کروٹ پر ایسا ہی کرو۔ پھر دوسرا دستانہ پہن کر بدن کو صاف کر دو اور تہبند دوسرا بدل دو۔
پھر چارپائی بچھا کر اس پر اول لفافہ اس پر ازار پھر اس پر نیچے کا حصہ کفنی کا بچھا کر باقی حصہ بالائی کو سمیٹ کر سرہانے کی طرف رکھ دو پھر مردے کے تختہ سے بہتگی اٹھا کر اس پر لٹاؤ اور کفنی کے حصہ کو سر کی طرف الٹ دو کہ گلے میں جائے اور پیروں کی طرف بڑھا دو اور تہبند نکال دو اور کافور سر اور ڈاڑھی اور سجدہ کے موقعوں پر پیشانی ناک دونوں ہتھیلی دونوں کہنی دونوں پنجے مل دو پھر ازار کا بایاں پلہ لوٹ کر اس پر دایاں پلہ لوٹ دو اور لفافہ کو بھی ایسے ہی کرو اور ایک کتر لے کر سرہانے اور پائنتی چادر کے گوشہ چن کر باندھ دو۔ سینہ بند سے عورت کی چھاتیاں لپیٹ دو۔ سربند کا ذکر نقشہ میں ہو گیا۔ عورت کے گہوارے پر چادر ڈالی جاتی ہے جس کا ذکر اوپر ہو لیا۔
تنبیہ بعض کپڑے لوگوں نے کفن کے ساتھ ضرور سمجھ رکھا ہے حالانکہ وہ کفن مسنون سے خارج ہے۔ ترکہ میت سے ان کا خریدنا جائز نہیں وہ یہ ہیں جائے نماز طول سوا گز عرض چودہ گرہ پٹکا طول ڈیڑھ گز عرض چودہ گرہ یہ مردہ کو قبر میں اتارنے کے لیے ہوتا ہے۔ بچھونا طول اڑھائی گز عرض سوا گز یہ چار پائی پر بچھانے کے لیے ہوتا ہے۔ دامنی طول دو گز عرض سوا گز بقدر استطاعت چار سے سات تک محتاجیں کو دیتے ہیں جو محض عورت کے لیے مخصوص ہیں۔ چادر کلاں مرد کے جنازے پر طول تین گز عرض پونے دو گز جو چارپائی کو ڈھانک لیتی ہے البتہ عورت کے لیے ضروری ہے مگر ہے کفن سے خارج اس لیے اس کا ہمرنگ کفن ہونا ضروری نہیں۔ پردہ کے لیے کوئی سا کپڑا ہو کافی ہے۔
تنبیہ اگر جائے نماز وغیرہ کی ضرورت کبھی خیال میں آئے تو گھر کے کپڑے کار آمد ہو سکتے ہیں۔ ترکہ میت سے ضرورت نہیں یا کوئی عزیز اپنے مال سے خرید دے۔
مسئلہ۔ سامان غسل و کفن میں سے اگر کوئی چیز گھر موجود ہو اور پاک صاف ہو تو اس کے استعمال میں حرج نہیں
مسئلہ۔ کپڑا کفن کا اسی حیثیت کا ہونا چاہیے جیسا مردہ اکثر زندگی میں استعمال کرتا تھا تکلفات فضول ہیں۔
مسئلہ جو بچہ علامت زندگی کی ظاہر ہو کر مر گیا تو اس کا نام اور غسل اور نماز سب ہو گی اور اگر کوئی علامت نہ پائی گئی تو غسل دے کر اور ایک کپڑا میں لپیٹ کر بدون نماز دفن کر دیں گے۔
قبر میں مردے کو قبلہ رخ اس طرح کہ تمام جسم کو کروٹ دی جائے لٹائیں اور کفن کی گرہ کھول دیں اور سلف صالحین کے موافق ایصال ثواب کریں۔ وہ اس طرح کہ کسی رسم کی قید اور کسی دن کی تخصیص نہ کریں اپنی ہمت کے موافق حلال مال سے مساکین کی خفیہ مدد کریں اور جس قدر توفیق ہو بطور خود قرآن شریف وغیرہ پڑھ کر اس کو ثواب پہنچا دیں اور قبل دفن قبرستان میں جو فضول وقت خرافات باتوں میں گزارتے ہیں اس وقت کلمہ پڑھتے اور ثواب بخشتے رہا کریں۔ فقط تمت