مسئلہ۔ جو روزے کسی وجہ سے جاتے رہے ہوں رمضان کے بعد جہاں تک جلدی ہو سکے ان کی قضا رکھلے دیر نہ کرے۔ بے وجہ قضا رکھنے میں دیر لگانا گناہ ہے۔

مسئلہ۔ روزے کی قضا میں دن تاریخ مقرر کر کے قضا کی نیت کرنا کہ فلاں تاریخ کے روزے کی قضا رکھتی ہوں یہ ضروری ہے بلکہ جتنے روزے قضا ہوں اتنے ہی روزے رکھ لینا چاہیے البتہ اگر تو رمضان کے کچھ روزے قضا ہو گئے اس لیے دونوں سال کے روزوں کی قضا رکھنا ہے تو سال کا مقرر کرنا ضروری ہے یعنی اس طرح نیت کرے کہ فلاں سال کے روزوں کی قضا رکھتی ہوں۔

مسئلہ۔ قضا روزے میں رات سے نیت کرنا ضروری ہے اگر صبح ہو جانے کے بعد نیت کی تو قضا صحیح نہیں ہوئی بلکہ وہ روزہ نفل ہو گیا قضا کا روزہ پھر سے رکھے۔

مسئلہ۔ کفار کے روزے کا بھی یہی حکم ہے کہ رات سے نیت کرنا چاہیے۔ اگر صبح ہونے کے بعد نیت کی تو کفارہ کا روزہ صحیح نہیں ہوا۔

مسئلہ۔ جتنے روزے قضا ہو گے ہیں چاہے سب کو ایکدم سے رکھ لے چاہے تھوڑے تھوڑے کر کے رکھے دونوں باتیں درست ہیں۔

مسئلہ۔ اگر رمضان کے روزے ابھی قضا نہیں رکھے اور دوسرا رمضان آ گیا تو خیر اب رمضان کے ادا روزے رکھے اور عید کے بعد قضا رکھے لین اتنی دیر کرنا بری بات ہے۔

مسئلہ۔ رمضان کے مہینے میں دن کو بیہوش ہو گئی اور ایک دن سے زیادہ بیہوش رہی تو بیہوش ہونے کے دن کے علاوہ جتنے دن بیہوش رہی اتنے دنوں کی قضا رکھے۔ جس دن بیہوش ہوئی اس ایک دن کی قضا واجب نہیں ہے کیونکہ اس دن کا روزہ بوجہ نیت کے درست ہو گیا۔ ہاں اگر اس دن روزہ سے نہ تھی یا اس دن حلق میں کوئی دوا ڈالی گئی اور وہ حلق سے اتر گئی تو اس دن کی قضا بھی واجب ہے۔

مسئلہ۔ اور اگر رات کو بیہوش ہوئی ہو تب بھی جس رات کو بیہوش ہوئی اس ایک دن کی قضا واجب نہیں ہے باقی اور جتنے دن بیہوش رہی سب کی قضا واجب ہے ہاں اگر اس رات کو صبح کا روزہ رکھنے کی نیت نہ تھی یا صبح کو کوئی دوا حلق میں ڈالی گئی تو اس دن کا روزہ بھی قضا رکھے۔

مسئلہ۔ اگر سارے رمضان بھر بیہوش رہے تب بھی قضا رکھنا چاہیے یہ نہ سمجھے کہ سب روزے معاف ہو گئے۔ البتہ اگر جنون ہو گیا اور پورے رمضان بھر سٹرن دیوانی رہی تو اس رمضان کے کسی روزے کی قضا واجب نہیں اور اگر رمضان شریف کے مہینے میں کسی دن جنون جاتا رہا اور عقل ٹھکانے ہو گئی تو اب سے روزے رکھنے شروع کرے اور جتنے روزے جنون میں گئے ان کی قضا بھی رکھے۔