مسئلہ۔ رمضان شریف کے روزے توڑ ڈالنے کا کفارہ یہ ہے کہ دو مہینے برابر لگاتار روزے رکھے تھوڑے تھوڑے کر کے روزے رکھنے درست نہیں اگر کسی وجہ سے بیچ میں دو ایک روزے نہیں رکھے تو اب پھر سے دو مہینے کے روزے رکھے ہاں جتنے روزے حیض کی وجہ سے جاتے رہے ہیں وہ معاف ہیں ان کے چھوٹ جانے سے کفارہ میں کچھ نقصان نہیں آیا لیکن پاک ہونے کے بعد ترت پھر روزے رکھنے شروع کرے اور ساٹھ روزے پورے کر لے۔
مسئلہ۔ نفاس کی وجہ سے بیچ میں روزے چھوٹ گئے پورے روزے لگاتار نہیں رکھ سکی تو بھی کفارہ صحیح نہیں ہوا سب روزے پھر سے رکھے۔
مسئلہ۔ اگر دکھ بیماری کی وجہ سے بیچ میں کفارے کے کچھ روزے چھوٹ گئے تب بھی تندرست ہونے کے بعد پھر سے روزے رکھنے شروع کرے۔
مسئلہ۔ اگر بیچ میں رمضان کا مہینہ آ گیا تب بھی کفارہ صحیح نہیں ہوا۔
مسئلہ۔ اگر کسی کو روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو ساٹھ مسکینوں کو صبح شام پیٹ بھر کے کھانا کھلا دے جتنا ان کے پیٹ میں سمائے خون تن کر کھا لیں۔
مسئلہ۔ ان مسکینوں میں اگر بعضے بالکل چھوٹے بچے ہوں تو جائز نہیں ان بچوں کے بدلے اور مسکینوں کو پھر کھلا دے۔
مسئلہ۔ اگر گیہوں کی روٹی ہو تو روکھی روٹی کھلانا بھی درست ہے اور اگر جوء باجرہ جوار وغیرہ کی روٹی ہو تو اس کے ساتھ کچھ دال وغیرہ دینا چاہے جس کے ساتھ روٹی کھائیں۔
مسئلہ۔ مگر کھانا نہ کھلائے بلکہ ساٹھ مسکینوں کو کچا اناج دے دے تو بھی جائز ہے ہر ایک مسکین کو اتنا اتنا دے جتنا صدقہ فطر دیا جاتا ہے اور صدقہ فطر کا بیان زکوٰۃ کے باب میں آئے گا۔ انشاء اللہ تعالی۔
مسئلہ۔ اگر اتنے اناج کی قیمت دے دے تو بھی جائز ہے۔
مسئلہ۔ اگر کسی اور سے کہہ دیا کہ تم میری طرف سے کفارہ ادا کر دو اور ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو اور اس نے اس کی طرف سے کھانا کھلا دیا یا کچا اناج دے دیا تب بھی کفارہ ادا ہو گیا اور اگر بے اس کے کہے کسی نے اس کی طرف سے دیے دیا تو کفارہ صحیح نہیں ہوا۔
مسئلہ۔ اگر ایک ہی مسکین کو ساٹھ دن تک صبح و شام کھانا کھلا دیا یا ساٹھ دن تک کچا اناج یا قیمت دییں رہی تب بھی کفارہ صحیح ہو گیا۔
مسئلہ۔ اگر ساٹھ دن تک لگاتار کھانا نہیں کھلایا بلکہ بیچ میں کچھ دن ناغہ ہو گئے تو کچھ حرج نہیں یہ بھی درست ہے۔
مسئلہ۔ اگر ساٹھ دن کا اناج حساب کر کے ایک فقیر کو ایک ہی دن دے دیا تو درست نہیں۔ اسی طرح ایک ہی فقیر کو ایک ہی دن اگر ساٹھ دفعہ کر کے دے دیا تب بھی ایک ہی دن کا ادا ہوا ایک کم ساٹھ مسکینوں کو پھر دینا چاہیے اسی طرح قیمت دینے کا بھی حکم ہے یعنی ایک دن میں ایک مسکین کو ایک روزے کے بدلے سے زیادہ دینا درست نہیں۔
مسئلہ۔ اگر کسی فقیر کو صدقہ فطر کی مقدار سے کم دیا تو کفارہ صحیح نہیں ہوا۔
مسئلہ۔ اگر ایک ہی رمضان کے دو یا تین روزے توڑ ڈالے تو ایک ہی کفارہ واجب ہے۔ البتہ اگر یہ دونوں روزے ایک رمضان کے نہ ہوں تو الگ الگ کفارہ دینا پڑے گا۔