مسئلہ۔ کسی کام پر عبادت کی بات کی کوئی منت مانی پھر وہ کام پورا ہو گیا جس کے واسطے منت مانی تھی تو اب منت کا پورا کرنا واجب ہے اگر منت پوری نہ کرے گی تو بہت گناہ ہو گا لیکن اگر کوئی واہیات منت ہو جس کا شرع میں کچھ اعتبار نہیں تو اس کا پورا کرنا واجب نہیں جیسا کہ ہم آگے بیان کرتے ہیں۔

مسئلہ۔ کسی نے کہا یا اللہ اگر میرا فلانا کام ہو جائے تو پانچ روزے رکھوں گی تو جب کام ہو جائے گا پانچ روزے رکھنے پڑیں گے اور اگر کام نہیں ہوا تو نہ رکھنا پڑیں گے۔ اگر فقط اتنا ہی کہا ہے کہ پانچ روزے رکھوں گی تو اختیار ہے چاہے پانچوں روزے ایکدم سے لگاتار رکھے اور چاہے ایک ایک دو دو کر کے پورے پانچ کر لے دونوں باتیں درست ہیں اور اگر نذر کر تے وقت یہ کہہ دیا کہ پانچوں روزے لگاتار رکھوں گی یا دل میں یہ نیت تھی تو سب ایکدم رکھنے پڑیں گے اگر بیچ میں ایک آدھ چھوٹ جائے تو پھر سے رکھے۔

مسئلہ۔ اگر یوں کہا کہ جمعہ کا روزہ رکھوں گی محرم کی پہلی تاریخ سے دسویں تاریخ تک روزے رکھوں گی تو خاص جمعہ کو روزہ رکھنا واجب نہیں اور محرم کی خاص انہی تاریخوں میں روزہ رکھنا واجب نہیں جب چاہے دس روزے رکھ لے لیکن دسوں لگاتار رکھنا پڑیں گے چاہے محرم میں رکھے چاہے کسی اور مہینے میں سب جائز ہے اسی طرح اگر یہ کہا کہ اگر آج میرا یہ کام ہو جائے تو کل ہی روزہ رکھوں گی جب بھی اختیار ہو جب چاہے رکھے۔

مسئلہ۔ کسی نے نذر کرتے وقت یوں کہا محرم کے مہینے کو روزے رکھوں گی تو محرم کے پورے مہینے کے روزے لگاتار رکھنا پڑیں گے اگر بیچ میں کسی وجہ سے دس پانچ روزے چھوٹ جائیں تو اس کے بدلے اتنے روزے اور رکھ لے سارے روزے نہ دہرائے اور یہ بھی اختیار ہے کہ محرم کے مہینہ میں نہ رکھے اور مہینہ میں رکھے لیکن سب لگاتار رکھے۔

مسئلہ۔ کسی نے منت مانی کہ میری کھوئی ہوئی چیز مل جائے تو میں آٹھ رکعت نماز پڑھوں گی تو اس کے مل جانے پر آٹھ رکعت نماز پڑھنا پڑے گی چاہے ایکدم سے آٹھوں رکعتوں کی نیت باندھے یا چار چار کی نیت باندھے یا دو دو کی سب اختیار ہے اور اگر چار رکعت کی منت مانی تو چاروں ایک ہی سلام سے پڑھناہوں گی الگ الگ دو دو پڑھنے سے نذر ادا نہ ہو گی۔

مسئلہ۔ کسی نے ایک رکعت پڑھنے کی منت مانی تو پوری دو رکعتیں پڑھنی پڑیں گی اگر تین کی منت کی تو پوری چار۔ اگر پانچ کی منت کی تو پوری چھ رکعتیں پڑھے۔ اسی طرح آگے کا بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ۔ یوں منت مانی کہ دس روپے خیرات کروں گی یا ایک روپیہ خیرات کروں گی تو جتنا کہا ہے اتنا خیرات کرے۔ اگر یوں کہا کہ پچاس روپے خیرات کروں گی اور اس کے پاس اس وقت فقط دس ہی روپے کی کائنات ہے تو دس ہی روپے دینا پڑیں گے۔ البتہ اگر دس روپے کے سوا کچھ مال اسباب بھی ہے تو اس کی قیمت بھی لگا لیں اس کی مثال یہ سمجھو کہ دس روپے نقد ہیں اور سب مال اسباب پندرہ روپے کا ہے یہ سب پچیس روپے ہوئے تو فقط پچیس روپے خیرات کرنا واجب ہے اس سے زیادہ واجب نہیں۔

مسئلہ۔ اگر یوں منت مانی کہ دس مسکین کھلاؤں گی تو اگر دل میں کچھ خیال ہے کہ ایک وقت یا دو وقت کھلاؤں گی تب تو اسی طرح کھلا دے اور اگر کچھ خیال نہیں تو دو وقتہ دس مسکین کھلائے اور اگر کچا اناج دے تو اس میں بھی یہی بات ہے کہ اگر دل میں کچھ خیال تھا کہ اتنا اتنا ہر ایک کو دوں گی تو اسی قدر دے اور اگر کچھ خیال نہ تھا تو ہر ایک کو اتنا دے جتنا ہم نے صدقہ فطر میں بیان کیا ہے۔

مسئلہ۔ اگر یوں کہا ایک روپیہ کی روٹی فقیروں کو بانٹوں گی تو اختیار ہے چاہے ایک روپیہ کی روٹی دے چاہے ایک روپیہ کی کوئی اور چیز یا ایک روپیہ نقد دے دے۔

مسئلہ۔ کسی نے یوں کہا دس روپے خیرات کروں گی ہر فقیر کو ایک ایک روپیہ پھر دسوں روپے ایک ہی فقیر کو دے دے تو بھی جائز ہے ہر فقیر کو ایک ایک روپیہ دینا واجب نہیں۔ اگر دس روپے بیس فقیروں کو دے دیئے تو بھی جائز ہے اور اگر یوں کہا دس روپے دس فقیروں پر خیرات کروں گی تو بھی اختیار ہے چاہے دس کو دے چاہے کم زیادہ کو۔

مسئلہ۔ اگر یوں کہا دس نمازی کھلاؤں گی یا دس حافظ کھلاؤں گی تو دس فقیر کھلا دے چاہے وہ نمازی اور حافظ ہوں یا نہ ہوں۔

مسئلہ۔ کسی نے یوں کہ کہ دس روپے مکہ میں خیرات کروں گی تو مکہ میں خیرات کرنا واجب نہیں جہاں چاہے خیرات کرے۔ یا یوں کہا تھا جمعہ کے دن خیرات کروں گی فلانے فقیر کو دوں گی تو جمعہ کے دن خیرات کرنا اور اسی فقیر کو دینا ضروری نہیں اسی طرح اگر روپے مقرر کر کے کہا کہ یہی روپے اللہ تعالی کی راہ میں دوں گی تو بعینہ وہی روپے دینا واجب نہیں چاہے وہ دے یا اتنے ہی اور دے دے۔

مسئلہ۔ اسی طرح اگر منت مانی کہ جامع مسجد میں نماز پڑھوں گی یا مکہ میں نماز پڑھوں گی تو بھی اختیار ہے جہاں چاہے پڑھے۔

مسئلہ۔ کسی نے کہ اگر میرا بھائی اچھا ہو جائے تو ایک بکری ذبح کروں گی یا یوں کہا ایک بکری کا گوشت خیرات کروں گی تو منت ہو گئی اگر یوں کہا کہ قربانی کروں گی تو قربانی کے دنوں میں ذبح کرنا چاہئے اور دونوں صورتوں میں اس کا گوشت فقیروں کے سوا اور کسی کو دینا اور خود کھانا درست نہیں جتنا خود کھائے یا امیروں کو دے دے اتنا پھر خیرات کرنا پڑے گا۔

مسئلہ۔ ایک گائے قربانی کرنے کی منت مانی پھر گائے نہیں ملی تو سات بکریاں کر دے۔

مسئلہ۔ یوں منت مانی تھی کہ جب میرا بھائی آئے تو دس روپے خیرات کروں گی پھر آنے کی خبر پا کر اس نے آنے سے پہلے ہی روپے خیرات کر دیئے تو منت پوری نہیں ہوئی آنے کے بعد پھر خیرات کرے۔

مسئلہ۔ اگر ایسے کام کے ہونے پر منت مانی جس کے ہونے کو چاہتی اور تمنا کرتی ہو کہ یہ کام ہو جائے جیسے یوں کہے اگر میں اچھی ہو جاؤں تو ایسا کروں۔ اگر میرا بھائی خیریت سے آ جائے تو ایسا کروں۔ اگر میرا باپ مقدمہ سے بری ہو جائے یا نوکر ہو جائے تو ایساکروں تو جب وہ کام ہو جائے منت پوری کرے۔ اور اگر اس طرح کہا کہ اگر میں تجھ سے بولوں تو دو روزے رکھوں۔ یا یہ کہا اگر آج میں نماز نہ پڑھوں تو ایک روپیہ خیرات کروں پھر اس سے بولدی یا نماز نہ پڑھی تو اختیار ہے چاہے قسم کا کفارہ دے دے اور چاہے دو روزے رکھے اور ایک روپیہ خیرات کرے۔

مسئلہ۔ یہ منت مانی کہ ایک ہزار مرتبہ درود شریف پڑھوں گی یا ہزار مرتبہ کلمہ پڑھوں گی تو منت ہو گئی اور پڑھنا واجب ہو گیا اور اگر کہا ہزار دفعہ سبحان اللہ سبحان اللہ پڑھوں گی یا ہزار دفعہ لاحول پڑھوں گی تو منت نہیں ہوئی اور پڑھنا واجب نہیں۔

مسئلہ۔ منت مانی کہ دس کلام مجید ختم کروں گی یا ایک پارہ پڑھوں گی تو منت ہو گئی۔

مسئلہ۔ یہ منت مانی کہ اگر فلانا کام ہو جائے تو مولود پڑھواؤں گی تو منت نہیں ہوئی یا یہ منت کی کہ فلانی بات ہو جائے تو فلانے مزار پر چادر چڑھاؤں یہ منت بھی نہیں ہوئی یا شاہ عبدالحق صاحب کا توشہ مانا یا سہ منی یا سید کبیر کی گائے مانی یا مسجد میں گلگلے چڑھانے اور اللہ میاں کے طاق بھرنے کی منت مانی یا بڑے پیر کی گیارہویں کی منت مانی تو یہ منت صحیح نہیں ہوئی اس کا پورا کرنا واجب نہیں۔

مسئلہ۔ مولی مشکل کشا کا روزہ آس بی بی کا کونڈا یہ سب واہیات خرافات ہے۔ اور مشکل کشا کا روزہ ماننا شرک ہے۔

مسئلہ۔ یہ منت مانی کہ فلانی مسجد جو ٹوٹی پڑی ہے اس کو بنوا دوں گی یا فلانا پل بندھوا دوں گی تو یہ منت بھی صحیح نہیں ہے اس کے ذمہ کچھ واجب نہیں ہوا۔

مسئلہ۔ اگر یوں کہا کہ میرا بھائی اچھا ہو جائے تو ناچ کراؤں گی یا باجہ بجواؤں گی تو یہ منت گناہ ہے اچھا ہونے کے بعد ایسا کرنا جائز نہیں۔

مسئلہ۔ اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور سے منت ماننا مثلاً یوں کہنا اے بڑے پیر اگر میر اکام ہو جائے تو میں تمہاری یہ بات کروں گی یا قبروں اور مزاروں پر جانا یا جہاں جن رہتے ہوں وہاں جانا اور درخواست کرنا حرام اور شرک ہے بلکہ اس منت کی چیز کا کھانا بھی حرام ہے اور قبروں پر جانے کی عورتوں کے لیے حدیث میں ممانعت آئی ہے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔