مسئلہ۔ اگر کسی نے قسم توڑ ڈالی تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ دس محتاجوں کو دو وقتہ کھانا کھلائے یا کچا اناج دے اور ہر فقیر کو انگریزی تول سے آدھی چھٹانک اوپر پونے دو سیر گیہوں دینا چاہیے بلکہ احتیاطا پورے دو سیر دے دے اور اگر جو دیے تو اس کے دونے دے باقی اور سب ترکیب فقیر کھانے کی وہی ہے جو روزے کے کفارے میں بیان ہو چکی یا دس فقیروں کو کپڑا پہنا دے ہر فقیر کو اتنا بڑا کپڑا دے جس سے بدن کا زیادہ حصہ ڈھک جائے جیسے چادر یا بڑا لمبا کرتہ دے دیا تو کفارہ ادا ہو گیا۔ لیکن وہ کپڑا بہت پرانا نہ ہونا چاہیے۔ اگر ہر فقیر کو فقط ایک ایک لنگی یا فقط ایک ایک پاجامہ دے دیا تو کفارہ ادا نہیں ہوا اور اگر لنگی کے ساتھ کرتہ بھی ہو تو ادا ہو گیا۔ ان دونوں باتوں میں اختیار ہے چاہے کپڑا دے اور چاہے کھانا کھلائے ہر طرح کفارہ ادا ہو گیا۔ اور یہ حکم جو بیان ہوا جب ہے کہ مرد کو کپڑا دے اور اگر کسی غریب عورت کو کپڑا دیا تو اتنا بڑا کپڑا ہونا چاہیے کہ سارا بدن ڈھک جائے اور اس سے نماز پڑھ سکے اس سے کم ہو گا تو کفارہ ادا نہ ہو گا۔
مسئلہ۔ اگر کوئی ایسی غریب ہو کہ نہ تو کھانا کھلا سکتی ہے اور نہ کپڑا دے سکتی ہے تو لگاتار تین روزے رکھے اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے تو کفارہ ادا نہیں ہوا تینوں لگاتار رکھنا چاہیے۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد بیچ میں کسی عذر سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب پھر تینوں رکھے۔
مسئلہ۔ قسم توڑنے سے پہلے ہی کفارہ ادا کر دیا اس کے بعد قسم توڑی تو کفارہ صحیح نہیں ہوا۔ اب قسم توڑنے کے بعد پھر کفارہ دینا چاہیے اور جو کچھ فقیروں کو دے چکی ہے اس کو پھیر لینا درست نہیں۔
مسئلہ۔ کسی نے کئی دفعہ قسم کھائی جیسے ایک دفعہ کہا خدا قسم فلانا کام نہ کروں گی اس کے بعد پھر کہا خدا قسم فلانا کام نہ کروں گی۔ اسی دن یا اس کے دوسرے تیسرے دن غرض اسی طرح کئی مرتبہ کہا یا یوں کہا خدا کی قسم اللہ کی قسم کلام اللہ کی قسم فلانا کام ضرور کروں گی پھر وہ قسم توڑ دی تو ان سب قسموں کا ایک ہی کفارہ دے دے۔
مسئلہ۔ کسی کے ذمہ قسموں کے بہت کفارے جمع ہو گئے تو بقول مشہور ہر ایک کا جدا کفارہ دینا چاہیے۔ زندگی میں نہ دے تو مرتے وقت وصیت کر جانا واجب ہے۔
مسئلہ۔ کفارہ میں انہی مساکین کو کپڑا یا کھانا دینا درست ہے جن کو زکوٰۃ دینا درست ہے۔