سودی لین دین کا بڑا بھاری گناہ ہے۔ قرآن مجید اور حدیث شریف میں اس کی بڑی برائی اور اس سے بچنے کی بڑی تاکید آئی ہے۔ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود دینے والے اور لینے والے اور بیچ میں پڑ کے سود دلانے والے سودی دستاویز لکھنے والے گواہ شاہد وغیرہ سب پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا ہے کہ سود دینے والا اور لینے والا گناہ میں دونوں برابر ہیں اس لیے اس سے بہت بچنا چاہیے اس کے مسائل بہت نازک ہیں۔ ذرا ذرا سی بات میں سود کا گناہ ہو جاتا ہے اور انجان لوگوں کو پتہ بھی نہیں لگتا کہ کیا گناہ ہوا۔ ہم ضروری ضروری مسئلے یہاں بیان کرتے ہیں لین دین کے وقت ہمیشہ ان کا خیال رکھا کرو۔ مسئلہ۔ ہندو پاکستان کے رواج سے سب چیزیں چار قسم کی ہیں۔ ایک تو خود سونا چاندی یا ان کی بنی ہوئی چیز۔ دوسرے اس کے سوا اور وہ چیزیں جو تول کر بکتی ہیں جیسے اناج غلہ لوہا تانبہ روٹی ترکاری وغیرہ۔ تیسرے وہ چیزیں جو گز سے ناپ کر بکتی ہیں جیسے کپڑا چوتھے وہ جو گنتی کے حساب سے بکتی ہیں جیسے انڈے م امرود نارنگی بکری گائے گھوڑا وغیرہ۔ ان سب چیزوں کا حکم الگ الگ سمجھ لو۔
نوٹ بوقت تالیف بہشتی زیور روپیہ اور رپز گاری چاندی کے رائج تھے لہذا روپیہ وغیرہ سے چاندی وغیرہ خرید نے کے مسائل لکھے گئے تھے۔ اب چونکہ روپیہ اور ریزگاری دوسری دھات کے ہیں اس لیے موجودہ روپیہ سے اس کے وزن سے کم و بیش بھی خریدی جا سکتی ہے۔ ہاں ہاتھ در ہاتھ ہونا اب بھی شرط ہے اور ان مسائل کو اب بھی باقی اس لیے رکھا گیا ہے کہ اگر پھر کبھی روپیہ وغیرہ چاندی کا رائج ہو جائے تو مسائل معلوم رہیں۔ شبیر علی۔