مسئلہ۔ چاندی سونے کے خریدنے کی کئی صورتیں ہیں۔ ایک تو یہ کہ چاندی کو چاندی سے اور سونے کو سونے سے خریدا۔ جیسے ایک روپیہ کی چاندی خریدنا منظور ہے یا آٹھ نے کی چاندی خریدی اور دام میں اٹھنی دی یا اشرفی سے سونا خریدا۔ غرض کہ دونوں طرف ایک ہی قسم کی چیز ہے تو ایسے وقت دو باتیں واجب ہیں ایک تو یہ کہ دونوں طرف کی چاندی یا دونوں طرف کا سونا برابر ہو۔ دوسرے یہ کہ جدا ہونے سے پہلے ہی پہلے دونوں طرف سے لین دین ہو جائے کچھ ادھار باقی نہ رہے اگر ان دونوں باتوں میں سے کسی بات کے خلاف کیا تو سود ہو گیا مثلاً ایک روپے کی چاندی تم نے لی تو وزن میں ایک روپے کے برابر لینا چاہیے اگر روپے بھر سے کم لی یا اس سے زیادہ لی تو یہ سود ہو گیا۔ اسی طرح اگر تم نے روپیہ تو دے دیا لیکن اس نے چاندی ابھی نہیں دی تھوڑی دیر میں تم سے الگ ہو کر دینے کا وعدہ کیا یا اسی طرح تم نے ابھی روپیہ نہیں دیا چاندی ادھار لے لی تو یہ بھی سود ہے۔
مسئلہ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ دونوں طرف ایک قسم کی چیز نہیں بلکہ ایک طرف چاندی اور ایک طرف سونا ہے اس کا حکم یہ ہے کہ وزن کا برابر ہونا ضروری نہیں ایک روپے کا چاہے جتنا سونا ملے جائز ہے اسی طرح ایک اشرفی کی چاہے جتنی چاندی ملے جائز ہے لیکن جدا ہونے سے پہلے ہی لین دین ہو جانا کچھ ادھار نہ رہنا یہاں بھی واجب ہے جیسا کہ ابھی بیان ہوا۔
مسئلہ۔ بازار میں چاندی کا بھاؤ بہت تیز ہے یعنی اٹھارہ آنے کی روپیہ بھر چاندی ملتی ہے روپے کی روپے بھر کوئی نہیں دیتا یا چاندی کا زی بہت عمدہ بنا ہوا ہے اور دس روپے بھر اس کا وزن ہے مگر بارہ سے کم میں نہیں ملتا تو سود سے بچنے کی ترکیب یہ ہے کہ روپے سے نہ خریدو بلکہ پیسوں سے خریدو اور اگر زیادہ لینا ہو تو اشرفیوں سے خریدو یعنی اٹھارہ آنے پیسوں کی عوض میں روپیہ بھر چاندی لے لو یا کچھ ریزگاری یعنی ایک روپے سے کم اور کچھ پیسے دے کر خرید لو تو گناہ نہ ہو گا لیکن ایک روپیہ نقد اور دو نے پیسے نہ دینا چاہیے نہیں تو سود ہو جائے گا اسی طرح اگر آٹھ روپے بھر چاندی نو روپے میں لینا منظور ہے تو سات روپے اور دو روپے کے پیسے دے دو تو سات روپے کے عوض میں سات روپے بھر چاندی ہو گئی باقی سب چاندی ان پیسوں کی عوض میں گئی۔ اگر دو روپے کے پیسے نہ دو تو کم سے کم اٹھارہ آنے کے پیسے ضرور دینا چاہیے یعنی سات روپے اور چودہ آنے کی ریزگاری اور اٹھارہ آنے کے پیسے دیئے تو چاندی کے مقابلہ میں تو اسی کے برابر چاندی آئی جو کچھ بچی وہ سب پیسوں کی عوض میں ہو گئی اگر آٹھ روپے اور ایک روپے کے پیسے دو گی تو گناہ سے نہ بچ سکو گی کیونکہ آٹھ روپے کی عوض میں آٹھ روپے بھر چاندی ہونی چاہیے پھر یہ پیسے کیسے اس لیے سود ہو گیا۔ غرضیکہ اتنی بات ہمیشہ خیال میں رکھو کہ جتنی چاندی لی ہے تم اس سے کم چاندی دو اور باقی پیسے شامل کر دو تو سود نہ ہو گا اور یہ بھی یاد رکھو کہ اس طرح ہرگز سود نہ طے کرو کہ نو روپے کی اتنی چاندی دے دو بلکہ یوں کہو کہ سات روپے اور دو۔ روپے کے پیسوں کے عوض میں یہ چاندی دے دو۔ اور اگر اس طرح کہا تو پھر سود ہو گیا خوب سمجھ لو۔
مسئلہ۔ اور اگر دونوں لینے دینے والے رضا مند ہو جائیں تو ایک آسان بات یہ ہے کہ جس طرف چاندی وزن میں کم ہو اس طرف پیسے شامل ہونے چائیں۔
مسئلہ۔ اور ایک اس سے بھی آسان بات یہ ہے کہ دونوں آدمی جتنے چاہیں روپے رکھیں اور جتنی چاہیں چاندی رکھیں مگر دونوں آدمی ایک ایک پیسہ بھی شامل کر دیں اور یوں کہہ دیں کہ ہم اس چاندی اور اس پیسہ کو اس روپے اور اس پیسہ کے بدلے لیتے ہیں سارے بکھیڑوں سے بچ جاؤ گی۔
مسئلہ۔ اگر چاندی سستی ہے اور ایک روپے کی ڈیڑھ روپیہ بھر ملت ہے روپے کی روپیہ بھر لینے میں اپنا نقصان ہے تو اس کے لینے اور سود سے بچنے کی یہ صورت ہے کہ داموں میں کچھ نہ کچھ پیسے ضرور ملا دو۔ کم سے کم دو ہی نے یا ایک نہ یا ایک پیسہ ہی سہی۔ مثلاً دس روپے کی چاندی پندرہ روپے بھر خریدی تو نو روپے اور ایک روپے کے پیسے دے دو یا دو ہی آنے کے پیسے دے دو۔ باقی روپے اور ریزگاری دے دو تو ایسا سمجھیں گے کہ چاندی کے عوض میں اس کے برابر چاندی لی باقی سب چاندی ان پیسوں کی عوض میں ہے اس طرح گناہ نہ ہو گا اور وہ بات یہاں بھی ضرور خیال رکھو کہ یوں نہ کہو کہ اس روپے کی چاندی دے دو بلکہ یوں کہو کہ نو روپے اور ایک روپے کے پیسوں کے عوض میں یہ چاندی دے دو۔ غرض جتنے پیسے شامل کرنا منظور ہیں معاملہ کرتے وقت ان کو صاف کہہ بھی دو ورنہ سود سے بچاؤ نہ ہو گا۔
مسئلہ۔ عورتیں اکثر بازار سے سچا گوٹہ ٹھپہ لچکہ خریدتی ہیں اس میں ان مسئلوں کا خیال رکھو کیونکہ وہ بھی چاندی ہے اور روپیہ چاندی کا اس کے عوض دیا جاتا ہے یہاں بھی آسان بات وہی ہے کہ دونوں طرف ایک ایک پیسہ ملا لیا جائے۔
مسئلہ۔ اگر چاندی یا سونے کی بنی ہوئی کوئی ایسی چیز خریدی جس میں فقط چاندی ہی چاندی ہے یا فقط سونا ہے کوئی اور چیز نہیں ہے تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر سونے کی چیز چاندی یا روپوں سے خریدے یا چاندی کی چیز اشرفی سے خریدے تو وزن میں چاہے جتنی ہو جائز ہے فقط اتنا خیال رکھے کہ اسی وقت لین دین ہو جائے کسی کے ذمہ کچھ باقی نہ رہے۔ اور اگر چاندی کی چیز روپوں سے اور سونے کی چیز اشرفیوں سے خریدے تو وزن میں برابر ہونا واجب ہے اگر کسی طرف کچھ کمی بیشی ہو تو اسی ترکیب سے خریدو جو اوپر بیان ہوئی۔
مسئلہ۔ اور اگر کوئی ایسی چیز ہے کہ چاندی کے علاوہ اس میں کچھ اور بھی لگا ہوا ہے مثلاً جو شن کے اندر لاکھ بھری ہوئی ہے اور نو رنگوں پر رنگ جڑے ہیں انگوٹھیوں پر نگینے رکھے ہیں یا جوشنوں میں لاکھ تو نہیں ہے لیکن تاگوں میں گندھے ہوئے ہیں۔ ان چیزوں کو روپوں سے خریدا تو دیکھو اس چیز میں کتنی چاندی ہے وزن میں اتنے ہی روپوں کے برابر ہے جتنے کو تم نے خریدا ہے۔ یا اس سے کم ہے یا اس سے زیادہ اگر روپوں کی چاندی سے اس چیز کی چاندی یقیناً کم ہو تو یہ معاملہ جائز ہے اور اگر برابر یا زیادہ ہو تو سود ہو گیا اور اس سے بچنے کی وہی ترکیب ہے جو اوپر بیان ہوئی کہ دام کی چاندی اس زیور کی چاندی سے کم رکھو اور باقی پیسے شامل کر دو اور اسی وقت لین دین کا ہو جانا ان سب مسئلوں میں بھی شرط ہے۔
مسئلہ۔ اپنی انگوٹھی سے کسی کی انگوٹھی بدل لی تو دیکھو اگر دونوں پر نگ لگا ہو تب تو بہرحال یہ بدل لینا جائز ہے چاہے دونوں کی چاندی برابر ہو یا کم زیادہ سب درست ہے البتہ ہاتھ در ہاتھ ہونا ضروری ہے اور اگر دونوں سادی یعنی بے رنگ کی ہوں تو برابر ہونا شرط ہے اگر ذرا بھی کمی بیشی ہو گئی تو سود ہو جائے گا اگر ایک پر رنگ ہے اور دوسری سادی تو اگر سادی میں زیادہ چاندی ہو تو یہ بدلنا جائز ہے ورنہ حرام اور سود ہے۔ اسی طرح اگر اسی وقت دونوں طرف سے لین دین نہ ہو ایک نے تو ابھی دے دی دوسری نے کہا بہن میں ذرا دیر میں دے دوں گی تو یہاں بھی سود ہو گیا۔
مسئلہ۔ جن مسئلوں میں اسی وقت لین دین ہونا شرط ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کے جدا اور علیحدہ ہونے سے پہلے ہی پہلے لین دین ہو جائے اگر ایک آدمی دوسرے سے الگ ہو گیا اس کے بعد لین دین ہوا تو اس کا اعتبار نہیں یہ بھی سود میں داخل ہے مثلاً تم نے دس روپے کی چاندی یا سونا یا چاندی سونے کی کوئی چیز سنار سے خریدی تو تم کو چاہیے کہ روپے اسی وقت دے دو اور اس کو چاہیے کہ وہ چیز اس وقت دے دے۔ اگر سنار چاندی اپنے ساتھ نہیں لایا اور یوں کہا کہ میں گھر جا کر ابھی بھیج دوں گا تو یہ جائز نہیں بلکہ اس کو چاہیے کہ یہیں منگوا دے اور اس کے منگوانے تک لینے والا بھی وہاں سے نہ ہلے اور نہ اس کو اپنے سے الگ ہونے دے اگر اس نے کہا تم میرے ساتھ چلو میں گھر پہنچ کر دے دوں گا تو جہاں جہاں وہ جائے برابر اس کے ساتھ ساتھ رہنا چاہیے اگر وہ اندر چلا گیا یا اور کسی طرح الگ ہو گیا تو گناہ ہوا اور وہ بیع ناجائز ہو گئی اب پھر سے معاملہ کریں۔
مسئلہ۔ خریدنے کے بعد تم گھر میں روپیہ لینے آئیں یا وہ کہیں پیشاب وغیرہ کے لیے چلا گیا یا اپنی دوکان کے اندر ہی کسی کام کو گیا اور ایک دوسرے سے الگ ہو گیا تو یہ ناجائز اور سودی معاملہ ہو گیا۔
مسئلہ۔ اگر تمہارے پاس اس وقت روپیہ نہ ہو اور ادھار لینا چاہو تو اس کی تدبیر یہ ہے کہ جتنے دام تم کو دینا چاہئیں اتنے روپے اس سے قرض لے کر اس خریدی ہوئی چیز کے دام بیباق کر دو قرض کی ادائیگی تمہارے ذمہ رہ جائے گی اس کو جب چاہے دے دینا۔
مسئلہ۔ ایک کا مدار دوپٹہ یا ٹوپی وغیرہ دس روپے کو خریدا تو دیکھو اس میں کے روپے بھر چاندی نکلے گی جے روپے چاندی اس میں ہو اتنے روپے اسی وقت پاس رہتے رہتے دے دینا واجب ہیں باقی روپے جب چاہو دو۔ یہی حکم جڑاؤ زیوروں وغیرہ کی خرید کا ہے مثلاً پانچ روپے کا زیور خریدا اور اس میں دو روپے بھر چاندی ہے تو دو روپے اسی وقت دے دو باقی جب چاہے دینا۔
مسئلہ۔ ایک روپیہ یا کئی روپے کے پیسے لیے یا پیسے دے کر روپیہ لیا تو اس کا حکم یہ ہے کہ دونوں طرف سے لین دین ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ ایک طرف سے ہو جانا کافی ہے مثلاً تم نے روپیہ تو اسی وقت دے دیا لیکن اس نے پیسے ذرا دیر بعد دیئے یا اس نے پیسے اسی وقت دے دیئے تم نے روپیہ علیحدہ ہونے کے بعد دیا یہ درست ہے البتہ اگر پیسوں کے ساتھ کچھ ریزگاری بھی لی ہو تو ان کا لین دین دونوں طرف سے اسی وقت ہو جانا چاہیے کہ یہ روپیہ دے دے اور وہ ریزگاری دے دے لیکن یاد رکھو کہ پیسوں کا یہ حکم اسی وقت ہے جب دوکاندار کے پاس پیسے ہیں تو سہی لیکن کسی وجہ سے دے نہیں سکتا یا گھر پر تھے وہاں جا کر لا دے گا تب دے گا۔ اور اگر پیسے نہیں تھے یوں کہا جب سودا بکے اور پیسےآئیں تو لے لینا یا کچھ پیسے ابھی دے دیئے اور باقی سبت کہا جب بکری ہو اور پیسےآئیں تو لے لینا یہ درست نہیں اور چونکہ اکثر پیسوں کے موجود نہ ہونے ہی سے یہ ادھار ہوتا ہے۔ اس لیے مناسب یہی ہے کہ بالکل پیسے ادھار کے نہ چھوڑے۔ اور اگر کبھی ایسی ضرورت پڑے تو یوں کرو کہ جتنے یہ پیسے موجود ہیں وہ قرض لے لو اور روپیہ امانت رکھا دو جب سب پیسے دے اس وقت بیع کر لینا۔
مسئلہ۔ اگر اشرفی دے کر روپے لیے تو دونوں طرف سے لین دین سامنے رہتے رہتے ہو جانا واجب ہے۔
مسئلہ۔ چاندی سونے کی چیز روپے یا اشرفیوں سے خریدی اور شرط کر لی کہ ایک دن تک یا تین دن تک ہم کو لینے نہ لینے کا اختیار ہے تو یہ جائز نہیں ایسے معاملہ میں یہ اقرار نہ کرنا چاہیے۔