مسئلہ۔ کسی سے کوئی کپڑا یا زیور یا چارپائی برتن وغیرہ کوئی چیز کچھ دن کے لیے مانگ لی کہ ضرورت نکل جانے کے بعد دی جائے گی تو اس کا حکم بھی امانت کی طرح ہے اب اس کو اچھی طرح حفاظت سے رکھنا واجب ہے اگر باوجود حفاظت کے جاتی رہے تو جس کی چیز ہے اس کو تاوان لینے کا حق نہیں بلکہ اگر تم نے اقرار کر لیا ہو کہ اگر جائے گی تو ہم سے دام لے لینا تب بھی تاوان لینا درست نہیں۔ البتہ اگر حفاظت نہ کی اس وجہ سے جاتی رہی تو تاوان دینا پڑے گا اور مالک کو ہر وقت اختیار ہے جب چاہے اپنی چیز لے لیوے تم کو انکار کرنا درست نہیں۔ اگر مانگنے پر نہ دی تو پھر ضائع ہو جانے پر تاوان دینا پڑے گا۔
مسئلہ۔ جس طرح برتنے کی اجازت مالک نے دی ہو اسی طرح برتنا جائز ہے اس کے خلاف کرنا درست نہیں اگر خلاف کرے گی تو جاتے رہنے پر تاوان دنا پڑے گا جیسے کسی نے اوڑھنے کو دوپٹہ دیا یہ اس کو بچھا کر لیٹی اس لیے وہ خراب ہو گیا یا چار پائی پر اتنے آدمی لد گئے کہ وہ ٹوٹ گئی یا شیشے کا برتن آگ پر رکھ دیا وہ ٹوٹ گیا یا اور کچھ ایسی خلاف بات کی تو تاوان دینا پڑےگا۔ اسی طرح اگر چیز مانگ لائی تو یہ بدنیتی کی کہ اب اس کو لوٹا کر نہ دوں گی بلکہ ہضم کر جاؤں گی تب بھی تاوان دینا پڑے گا۔
مسئلہ۔ ایک یا دو دن کے لیے کوئی چیز منگوائی تو اب ایک دو دن کے بعد پھیر دینا ضروری ہے جتنے دن کے وعدے پر لائی تھی اتنے دن کے بعد اگر نہ پھیرے گی تو جاتے رہنے پر تاوان دینا پڑے گا۔
مسئلہ۔ جو چیز مانگ لی ہے یہ دیکھنا چاہیے کہ اگر مالک نے زبان سے صاف کہہ دیا کہ چاہو خود برتو۔ چاہو دوسرے کو دو۔ مانگنے والی کو درست ہے کہ دوسرے کو بھی برتنے کے لیے دے دے۔ اسی طرح اگر اس نے صاف تو نہیں کہا مگر اس سے میل جول ایسا ہے کہ اس کو یقین ہے کہ ہر طرح اس کی اجازت ہے تب بھی یہی حکم ہے اور اگر مالک نے صاف منع کر دیا کہ دیکھو تم خود برتنا کسی اور کو مت دینا تو اس صورت میں کسی طرح درست نہیں کہ دوسرے کو برتنے کے لیے دی جائے اور اگر مانگنے والی نے یہ کہہ کر منگائی ہے کہ میں برتوں گی اور مالک نے دوسرے کے برتنے سے منع نہ کیا اور صاف اجازت دی تو اس چیز کو دیکھو کیسی ہے اگر وہ ایسی ہے کہ سب برتنے والے اس کو ایک ہی طرح برتا کرتے ہیں برتنے میں فرق نہیں ہوتا تب تو خود بھی برتنا درست ہے اور دوسرے کو برتنے کے لیے دینا بھی درست ہے اور اگر وہ چیز ایسی ہے کہ سب برتنے والے اس کو ایک طرح نہیں برتا کرتے بلکہ کوئی اچھی طرح برتتا ہے کوئی بری طرح تو ایسی چیز تم دوسرے کو برتنے کے واسطے نہیں دے سکتی ہو۔ اسی طرح اگر یہ کہہ کر منگائی ہے کہ ہمارا فلانا رشتہ دار یا ملاقاتی برتے گا اور مالک نے تمہارے برتنے نہ برتنے کا ذکر نہیں کیا تو اس صورت میں بھی یہی حکم ہے کہ اول قسم کی چیز کو تم بھی برت سکتی ہو اور دوسری قسم کی چیز کو تم نہیں بر سکو گی صرف وہی برے گا جس کے برتنے کے نام سے منگائی ہے۔
اور اگر تم نے یوں ہی منگا بھیجی نہ اپنے برتنے کا نام لیا نہ دوسرے کے برتنے کا اور مالک نے بھی کچھ نہیں کہا تو اس کا حکم یہ ہے کہ اول قسم کی چیز کو تو تم بھی برت سکتی ہو اور دوسرے کو بھی برتنے کے لیے دے سکتی ہو اور دوسری قسم کی چیز میں یہ حکم ہے کہ اگر تم نے برتنا شروع کر دیا تب تو دوسرے کو برتنے کے واسطے نہیں دے سکتیں۔ اور اگر دوسرے سے برتوا لیا تو تم نہیں برت سکتیں خوب سمجھ لو۔
مسئلہ۔ ماں باپ وغیرہ کا کسی چھوٹے نابالغ کی چیز کا مانگے دینا جائز نہیں ہے اگر وہ چیز جاتی رہے تو تاوان دینا پڑے گا۔ اسی طرح اگر خود نابالغ اپنی چیز دے دے اس کا لینا بھی جائز نہیں۔
مسئلہ۔ کسی سے کوئی چیز مانگ کر لائی گئی پھر وہ مالک مر گیا تو اب مرنے کے بعد وہ مانگے کی چیز نہیں رہی اب اس سے کام لینا درست نہیں اسی طرح اگر وہ مانگنے والی مر گئی تو اس کے وارثوں کو اس سے نفع اٹھانا درست نہیں۔