حدیث ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں فرماتے ہوئے سنا اعوذ باللہ من الکفروالدین۔ ترجمہ میں خدا کی پناہ چاہتا ہوں کفر اور دین یعنی قرض سے۔ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ کیا آپ قرض کو کفر کے برابر کرتے اور اس کے ساتھ ذکر کرتے ہیں فرمایا ہاں۔ رواہ النسائی والحاکم وقال صحیح الاسناد
حدیث2 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے قرض خدا کا جھنڈا ہے زمین میں جب وہ کسی بندے کو ذلیل کرنا چاہتے ہیں اس کی گردن پر قرض کا بوجھ رکھ دیتے ہیں۔ رواہ الحاکم وقال صحیح علی شرط مسلم قال الحافظ بل فیہ بشر بن عبیدالدارسی
حدیث3 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ ایک شخص کو اس طرح وصیت فرما رہے تھے کہ گناہ کم کیا کرو تم پر موت آسان ہو جائے گی اور قرض کم لیا کرو کہ آزاد ہو کر جیو گے۔ رواہ البیہقی
حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص لوگوں کا مال ادا کرنے کی نیت سے لے حق تعالی اس کا قرض ادا کر دیتے ہیں اور جو شخص لوگوں کا مال ضائع کرنے اور مار لینے کی نیت سے لے خدا تعالی اس کو تباہ کر دیتے ہیں۔ اس کو بخاری و ابن ماجہ وغیرہ نے روایت کیا ہے۔
حدیث 5۔ حضرت ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میری امت میں سے جو شخص قرض کے بار میں لد جائے پھر اس کے ادا کرنے میں پوری کوشش کرے پھر ادا کرنے سے پہلے مر جائے تو میں اس کا مدد گار ہوں۔ رواہ احمد باسناد جید وابو یعلی والطبرانی فی الاوسط
حدیث 6۔ میمون کردی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں جو صحابی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی عورت سے قلیل یا کثیر مقدار مہر پر نکاح کیا اور اس کے دل میں عورت کا حق مہر ادا کرنے کی نیت نہیں بلکہ محض دھوکا دیا۔ پھر بدون ادا کیے ہی مر بھی گیا تو وہ قیامت کے دن زنا کار بن کر خدا کے سامنے جائے گا اور جس شخص نے کسی سے قرض لیا اور اس کے دل میں قرض ادا کرنے کی نیت نہیں بلکہ محض دھوکہ سے اس کا مال لے لیا پھر بدون ادا کیے ہی مر بھی گیا تو وہ خدا تعالی کے سامنے چور بن کر جائے گا۔ رواہ الطبرانی فی الصغیر والا وسط ورواتہ ثقاۃ
حدیث 7۔ عمر بن شرید اپنے باپ سے جو صحابی ہیں روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہوت والے کا ٹالنا اس کی آبرو اور مال کو حلال کر دیتا ہے۔ رواہ ابن حبان فی صحیحہ والحاکم وقال صحیح الاسناد
ف یعنی جو شخص قرض ادا کرنے پر قادر ہو اور پھر بھی ادا نہ کرے تو قرض خواہ اس کی آبرو ریزی کر سکتا اور برا بھلا کہہ سکتا اور لوگوں میں اس کی بدمعاملگی مشتہر کر سکتا ہے جس طریقہ سے ممکن ہو ظاہرا یا چھپ کر اپنا حق اس سے وصول کر سکتا ہے۔
حدیث 8۔ ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حق تعالی تین شخصوں سے بہت نفرت کرتے ہیں۔ ایک بڈھا زنا کار۔ دوسرے مفلس تکبر کرنے والا۔ تیسرے مال دار ظالم جو قرض خواہوں پر ٹال مٹول کر کے ظلم کرتا ہے رواہ ابن خزیمۃ فی صحیحہ و ابوداود والنسائی والترمذی وابن حبان والحاکم وصححاہ