فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ پانچوں نمازوں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی کے دروازے کے سامنے ایک گہری نہر بہتی ہو اور وہ اس میں پانچ وقت نہایا کرے۔ ف۔ مطلب یہ کہ جیسے اس شخص کے بدن پر ذرا میل نہ رہے گا۔ اسی طرح جو شخص پانچوں وقت کی نماز پابندی سے پڑھے اس کے سارے گناہ دھل جائیں گے۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے نماز کا حساب ہو گا۔


اول وقت نماز پڑھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اول وقت میں نماز پڑھنے سے اللہ تعالی کی خوشی ہوتی ہے۔ ف۔ بیبیو تم کو جماعت میں جانا تو ہے ہی نہیں پھر کیوں دیر کیا کرتی ہو۔


نماز کو بری طرح پڑھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص بے وقت نماز پڑھے اور وضو اچھی طرح نہ کرے اور جی لگا کر نہ پڑھے اور رکوع سجدہ اچھی طرح نہ کرے تو وہ نماز کالی بے نور ہو کر جاتی ہے اور یوں کہتی ہے کہ خدا تجھے برباد کرے جیسا تو نے مجھ کو برباد کیا۔ یہاں تک کہ جب اپنی خاص جگہ پر پہنچتی ہے جہاں اللہ کو منظور ہو تو پرانے کپڑے کی طرح لپیٹ کر اس نمازی کے منہ پر ماری جاتی ہے۔ ف۔ بیبیو نماز تو اسی واسطے پڑھتی ہو کہ ثواب ہو۔ پھر اس طرح کیوں پڑھتی ہو کہ اور الٹا گناہ ہو۔


نماز میں اوپر یا ادھر ادھر دیکھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تم نماز میں اوپر مت دیکھا کرو کبھی تمہاری نگاہ چھین لی جائے۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو شخص نماز میں کھڑے ہو کر ادھر ادھر دیکھے اللہ تعالی اس کی نماز کو اسی پر الٹا ہٹا دیتے ہیں۔ ف۔ یعنی قبول نہیں کرتے۔


نماز پڑھتے کے سامنے سے نکل جانا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو خبر ہوتی کہ کتنا گناہ ہوتا ہے تو چالیس برس تک کھڑا رہنا اس کے نزدیک بہتر ہوتا سامنے نکلنے سے۔ ف۔ لیکن اگر نمازی کے سامنے ایک ہاتھ کے برابر یا اس سے زیادہ کوئی چیز کھڑی ہو تو اس چیز کے سامنے سے گزرنا درست ہے۔


نماز کو جان کر قضا کر دینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص نماز کو چھوڑ دے وہ جب خدائے تعالی کے پاس جائے گا تو وہ غضب ناک ہوں گے۔


قرض دے دینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میں نے شب معراج میں بہشت کے دروازے پر لکھا ہوا دیکھا کہ خیرات کا ثواب دس حصے ملتا ہے اور قرض دینے کا ثواب اٹھارہ حصے۔


غریب قرض دار کو مہلت دے دینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تک قرض ادا کرنے کے وعدے کا وقت نہ آیا ہو اس وقت تک اگر کسی غریب کو مہلت دے تب تو ہر روز ایسا ثواب ملتا ہے جیسے اتنا روپیہ خیرات دے دیا۔ اور جب اس کا وقت جائے اور پھر مہلت دی تو ہر روز ایسا ثواب ملتا ہے جیسے اتنے روپے سے دونا روپیہ روز مرہ خیرات کر دیا۔


قرآن مجید پڑھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص قرآن مجید کا ایک حرف پڑھتا ہے اس کو ایک حرف پر ایک نیکی ملتی ہے۔ اور نیکی کا قاعدہ ہے کہ اس کے بدلے دس حصے ملتے ہیں۔ اور الم کو ایک حرف نہیں کہتا بلکہ الف ایک حرف ہے اور ل ایک حرف اور م ایک حرف۔ تو اس حساب سے تین حرفوں پر تیس نیکیاں ملیں گی


اپنی جان یا اولاد کو کوسنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ نہ تو اپنے لیے بددعا کیا کرو اور نہ اپنی اولاد کے لیے اور نہ اپنے خدمت کرنے والے کے لیے۔ اور نہ اپنے مال و متاع کے لیے۔ کبھی ایسا نہ ہو کہ تمہارے کوسنے کے وقت قبولیت کی گھڑی ہو کہ اس میں خدا سے جو مانگو اللہ تعالی وہی کر دیں۔


حرام مال کمانا اور اس سے کھانا پہننا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو گوشت اور خون حرام مال سے بڑھا ہو گا وہ بہشت میں نہ جائے گا دوزخ ہی اس کے لائق ہے۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص کوئی کپڑا دس درہم کو خریدے اور اس میں ایک درہم حرام کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس کے بدن پر رہے گا اللہ تعالی اس کی نماز قبول نہ کریں گے۔ ف۔ ایک درہم چونی سے کچھ زائد ہوتا ہے۔


دھوکا کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص ہم لوگوں سے دھوکا بازی کرے وہ ہم سے باہر ہے۔ ف۔ خواہ کسی چیز کے بیچنے میں دھوکا ہو یا اور کسی معاملے میں سب برا ہے۔


قرض لینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ کسی کا کوئی درہم یا دینار رہ گیا ہو تو وہ اس کی نیکیوں سے پورا کیا جائے گا جہاں نہ دینار ہو گا نہ درہم ہو گا۔ ف۔ دینار سونے کا دس درہم کی قیمت کا ہوتا ہے۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ قرض دو طرح کا ہوتا ہے جو شخص مر جائے اور اس کی نیت ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ میں اس کا مددگار ہوں۔ اور جو شخص مر جائے اور اس کی نیت ادا کرنے کی نہ ہو اس شخص کی نیکیوں سے لے لیا جائے گا۔ اور اس روز دینار درہم کچھ نہ ہو گا۔ ف۔ مددگار کا مطلب یہ ہے کہ میں اس کا بدلہ اتار دوں گا


مقدور ہوتے ہوئے کسی کا حق ٹالنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ مقدور والے کا ٹالنا ظلم ہے۔ ف۔ جیسے بعضوں کی عادت ہوتی ہے کہ قرض والی کو یا جس کی مزدوری چاہتی ہو اس کو خواہ مخواہ دوڑاتی ہیں جھوٹے وعدے کرتی ہیں کہ کل نا پرسوں نا۔ اپنے سارے خرچ چلے جاتے ہیں مگر کسی کا حق دینے میں بے پروائی کرتی ہیں۔


سود لینا دینا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے پر اور سود دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔


کسی کا زمین دبا لینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص بالشت بھر زمین بھی ناحق دبائے اس کے گلے میں ساتوں زمین کا طوق ڈالا جائے گا۔


مزدوری کا فورا دے دینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ مزدور کو اس کے پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدوری دے دیا کرو۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ تین آدمیوں پر میں خود دعوی کروں گا۔ ان میں سے ایک وہ شخص بھی ہے کہ کسی مزدور کو کام پر لگایا اس سے کام پورا لے لیا اور اس کی مزدوری نہ دی۔


اولاد کا مر جانا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دو میاں بیوی مسلمان ہوں اور ان کے تین بچے مر جائیں اللہ تعالی ان دونوں کو اپنے فضل و رحمت سے بہشت میں داخل کریں گے۔ بعضوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اگر دو مرے ہوں آپ نے فرمایا کہ دو میں بھی یہی ثواب ہے پھر ایک کو پوچھا آپ نے ایک میں بھی یہی فرمایا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ قسم کھاتا ہوں اس ذات پاک کی جس کے اختیار میں میری جان ہے کہ جو حمل گر گیا ہو وہ بھی اپنی ماں کو نواں نال سے پکڑ کر بہشت کی طرف کھینچ کر لے جائے گا جبکہ ماں نے ثواب کی نیت کی ہو۔ ف۔ یعنی ثواب کا خیال کر کے صبر کیا ہو۔


غیر مردوں کے روبرو عورت کا عطر لگانا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت اگر عطر لگا کر غیر مردوں کے پاس سے گزرے تو وہ ایسی ایسی ہے یعنی بدکار ہے۔ ف۔ جہاں دیو جیٹھ بہنوئی یا چچا زاد ماموں زاد پھوپھی زاد خالہ زاد بھائی کا آنا جانا ہو عطر نہ لگائے۔


عورت کا باریک کپڑا پہننا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعضی عورتیں نام کو تو کپڑا پہنتی ہیں اور واقع میں ننگی ہیں ایسی عورتیں بہشت میں نہ جائیں گی اور نہ اس کی خوشبو سونگھنے پائیں گی۔


عورتوں کو مردوں کی وضع اور صورت بنانا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کا سا پہناوا پہنے ۔ ف۔ ہمارے ملک میں کھڑا جوتا یا اچکن مردوں کی وضع ہے عورت کو ان چیزوں کا پہننا حرام ہے۔


شان دکھلانے کو کپڑا پہننا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی دنیا میں نام و نمود کے واسطے کپڑے پہننے خدا تعالی اس کو قیامت میں ذلت کا لباس پہنا کر پھر اس میں دوزخ کی آگ لگائیں گے۔ ف۔ مطلب یہ ہے کہ جو اس نیت سے کپڑا پہننے کہ میری خوب شان بڑھے۔ سب کی نگاہ میرے ہی اوپر پڑے۔ عورتوں میں یہ مرض بہت ہے۔


کسی پر ظلم کرنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس بیٹھنے والوں سے پوچھا کہ تم جانتے ہو کہ مفلس کیسا ہوتا ہے۔ انہوں نے عرض کیا ہم میں مفلس وہ کہلاتا ہے جس کے پاس مال اور متاع نہ ہو۔ آپ نے فرمایا کہ میری امت میں بڑا مفلس وہ ہے کہ قیامت کے دن نماز روزہ زکوٰۃ سب لے کر آئے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ کسی کو برا بھلا کہا تھا اور کسی کو تہمت لگائی تھی اور کسی کا مال کھا لیا تھا اور کسی کا خون کیا تھا اور کسی کو مارا تھا۔ پس اس کی نیکیاں ایک کو مل گئیں کچھ دوسرے کو مل گئیں۔ اور اگر ان حقوق کے بدلے ادا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو چکیں تو ان حقداروں کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیئے جائیں گے اور اس کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔


رحم اور شفقت کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص آدمیوں پر رحم نہ کرے اللہ تعالی اس پر رحم نہیں کرتے۔

اچھی بات دوسروں کو بتلانا اور بری بات سے منع کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص تم میں سے کوئی بات خلاف شرع دیکھے تو اس کو ہاتھ سے مٹا دے اور اتنا بس نہ چلے تو زبان سے منع کر دے اور اگر اس کا بھی مقدور نہ ہو تو دل سے برا سمجھے۔ اور یہ دل سے برا سمجھنا ایمان کا ہارا درجہ ہے۔ ف۔ بیبیو اپنے بچوں اور نوکروں پر تمہارا پورا اختیار ہے ان کو زبردستی نماز پڑھواؤ۔ اگر ان کے پاس کوئی تصویر کاغذ کی یا مٹی چینی کی یا کپڑے کی دیکھو یا کوئی بیہودہ کتاب دیکھو تو فورا توڑ پھوڑ دو ان کو ایسی چیزوں کے لیے یا آتشبازی اور کنکوے کے لیے یا دیوالی کی مٹھائی کے کھلونوں کے لیے پیسے مت دو۔


مسلمان کا عیب چھپانا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص اپنے مسلمان بھائی کا عیب چھپائے اللہ تعالی قیامت میں اس کا عیب چھپائیں گے۔ اور جو شخص مسلمان کا عیب کھول دے اللہ تعالی اس کا عیب کھول دیں گے یہاں تک کہ کبھی اس کو گھر میں بیٹھے فضیحت اور رسوا کر دیتے ہیں۔


کسی کی ذلت یا نقصان پر خوش ہونا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص اپنے بھائی مسلمان کو کسی گناہ پر عار دلائے تو جب تک یہ عار دلانے والا اس گناہ کو نہ کرے گا اس وقت تک نہ مرے گا۔ ف۔ یعنی جس گناہ سے اس نے توبہ کر لی ہو پھر اس کو یاد دلا کر شرمندہ کرنا بری بات ہے اور اگر توبہ نہ کی ہو تو نصیحت کے طور پر کہنا درست ہے لیکن اپنے آپ کو پاک سمجھ کر یا اس کو رسوا کرنے کے واسطے کہنا پھر بھی برا ہے۔


چھوٹے چھوٹے گناہ کر بیٹھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اے عائشہ چھوٹے گناہوں سے بھی اپنے کو بہت بچاؤ کیونکہ خدائے تعالی کی طرف سے ان کا مؤاخذہ کرنے والا بھی موجود ہے۔ ف۔ یعنی فرشتہ ان کو بھی لکھتا ہے پھر قیامت میں حساب ہو گا اور عذاب کا ڈر ہے۔


ماں باپ کو خوش رکھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اللہ تعالی کی خوشی ماں باپ کی خوشی میں ہے اور اللہ تعالی کی ناراضی ماں باپ کی ناراضی میں ہے۔


رشتے داروں سے بدسلوکی کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ہر جمعے کی رات میں تمام آدمیوں کے عمل اور عبادت دربار الٰہی میں پیش ہوتے ہیں جو شخص رشتہ داروں سے بدسلوکی کرے اس کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔


بے باپ کے بچوں کی پرورش کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں اور جو شخص یتیم کا خرچ اپے ذمے کھے بہشت میں اس طرح پاس پاس رہیں گے اور شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کر کے بتلایا۔ اور دونوں میں تھوڑا فاصلہ رہنے دیا۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسل نے کہ جو شخص یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرے اور محض اللہ ہی کے واسطے پھیرے جتنے بالوں پر کہ اس کا ہاتھ گزرا ہے اتنی ہی نیکیاں اس کو ملیں گی اور جو شخص کسی یتیم لڑکی یا لڑکے کے ساتھ احسان کرے جو کہ اس کے پاس رہتا ہو تو میں اور وہ جنت میں اس طرح رہیں گے جیسے شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی پاس پاس ہے۔


پڑوسی کو تکلیف دینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص اپنے پڑوسی کو تکلیف دے اس نے مجھ کو تکلیف دی اور جس نے مجھ کو تکلیف دی اس نے خدائے تعالی کو تکلیف دی۔ اور جو شخص اپنے پڑوسی سے لڑا وہ مجھ سے لڑا اور جو مجھ سے لڑا وہ اللہ تعالی سے لڑا۔ ف۔ مطلب یہ کہ بے وجہ یا ہلکی ہلکی باتوں پر اس سے رنج و تکرار کرنا برا ہے


مسلمان کا کام کر دینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص اپنے بھائی کے کام میں ہوتا ہے اللہ تعالی اس کے کام میں ہوتے ہیں۔


شرم اور بے شرمی

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرم ایمان کی بات ہے اور ایمان بہشت میں پہنچاتا ہے اور بے شرمی بدخوئی کی بات ہے اور بدخوئی دوزخ میں لے جاتی ہے۔ ف۔ لیکن دین کے کام میں شرم ہرگز مت کرو جیسے بیان کے دنوں میں یا سفر میں اکثر عورتیں نماز نہیں پڑھتیں اسی شرم بے شرمی سے بھی بدتر ہے۔


خوش خلقی اور بد خلقی

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ خوش خلقی گناہوں کو اس طرح پگھلا دیتی ہے جس طرح پانی نمک کے پتھر کو پگھلا دیتا ہے۔ اور بدخلقی عبادت کو اس طرح خراب کر دیتی ہے جس طرح کہ سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سب میں مجھ کو زیادہ پیارا اور آخرت میں سب میں زیادہ مجھ سے نزدیکی والا وہ شخص ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں اور تم سب میں زیادہ مجھ کو برا لگنے والا آخرت میں سب میں زیادہ مجھ سے دور رہنے والا وہ شخص ہے جس کے اخلاق برے ہوں۔


نرمی اور روکھا پن

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ بے شک اللہ تعالی مہربان ہیں اور پسند کرتے ہیں نرمی کو اور نرمی پر ایسی نعمتیں دیتے ہیں کہ سختی پر نہیں دیتے۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص محروم رہا نرمی سے وہ ساری بھلائیوں سے محروم ہو گیا۔


کسی کے گھر میں جھانکنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تک اجازت نہ لے لے کسی کے گھر میں جھانک کر نہ دیکھے اور اگر ایسا کیا تو یوں سمجھو کہ اندر ہی چلا گا۔ ف۔ بعضی عورتوں کو ایسی شامت سوار ہوتی ہے کہ دولہا دلہن کو جھانک جھانک کر دیکھتی ہیں بڑی بے شرمی کی بات ہے۔ حقیقت میں جھانکنے اور کواڑ کھول کر اندر چلے جانے میں کیا فرق ہے۔ بڑے گناہ کی بات ہے۔


کنسوئیں لینا یا باتیں کرنے والوں کے پاس جا گھسنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص کسی کی باتوں کی طرف کان لگائے اور وہ لوگ ناگوار سمجھیں قیامت کے دن اس کے دونوں کانوں میں سیسہ چھوڑا جائے گا۔


غصہ کرنا

ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھ کو کوئی ایسا عمل بتلائیے جو مجھ کو جنت میں داخل کر دے۔ آپ نے فرمایا غصہ مت کرنا اور تیرے لیے بہشت ہے۔


بولنا چھوڑ دینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ کسی مسلمان کو حلال نہیں کہ اپنے بھائی مسلمان کے ساتھ تین دن سے زیادہ بولنا چھوڑ دے۔ اور جو تین دن سے زیادہ بولنا چھوڑ دے اور اسی حالت میں مر جائے وہ دوزخ میں جائے گا۔


کسی کو بے ایمان کہہ دینا پھٹکار ڈالنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو شخص اپنے بھائی مسلمان کو کہہ دے کہ او کافر تو ایسا گناہ ہے جیسے اس کو قتل کر دے۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ مسلمان پر لعنت کرنا ایسا ہے جیسا کہ اس کو قتل کر ڈالنا۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب کوئی شخص کسی چیز پر لعنت کرتا ہے تو اول وہ لعنت آسمان کی طرف چڑھتی ہے آسمان کے دروازے بند کر لیے جاتے ہیں پھر وہ زمین کی طرف اتری ہے وہ بھی بند کر لی جاتی ہے پھر وہ دائیں بائیں پھرتی ہے جب کہیں ٹھکانا نہیں پاتی تب اس کے پاس جاتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی۔ اگر وہ اس لائق ہوا تو خیر۔ نہیں تو اس کے کہنے والے پر پڑتی ہے۔ ف۔ بعضی عورتوں کو بہت عادت ہے کہ سب پر خدا کی مار خدا کی پھٹکار کہا کرتی ہیں۔ کسی کو بے ایمان کہہ دیتی ہیں یہ بڑا گناہ ہے چاہے آدمی کو کہے یا جانور یا کسی چیز کو۔


کسی مسلمان کو ڈرا دینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال نہیں کسی مسلمان کو کہ دوسرے مسلمان کو ڈراوے۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص کسی مسلمان کی طرف ناحق اس طرح نگاہ بھر کر دیکھے کہ وہ ڈر جائے اللہ تعالی قیامت میں اس کو ڈرائیں گے۔ ف۔ اور اگر کسی خطاء و قصور پر ہو تو ضرورت کے موافق درست ہے۔


مسلمان کا عذر قبول کر لینا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص اپنے بھائی مسلمان کے سامنے عذر کرے اور وہ اس کے عذر کو قبول نہ کرے تو ایسا شخص میرے پاس حوض کوثر پر نہ آئے گا۔ ف۔ یعنی اگر کوئی تمہارا قصور کرے اور پھر وہ معاف کرا دے تو معاف کر دینا چاہیے۔


چغلی کھانا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ چغلخور جنت میں نہ جائے گا۔


غیبت کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص دنیا میں اپنے بھائی مسلمان کا گوشت کھائے گا یعنی غبتا کرے گا اللہ تعالی قیامت کے دن مردار گوشت اس کے پاس لائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ جیسا تو نے زندہ کو کھایا تھا اب مردہ کو بھی کھا۔ پس وہ شخص اس کو کھائے گا اور ناک بھوں چڑھتا جائے گا اور غل مچاتا جائے گا۔


کسی پر بہتان لگانا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص کسی مسلمان پر ایسی بات لگائے جو اس میں نہ ہو اللہ تعالی اس کو دوزخیوں کے لہو اور پیپ کے جمع ہونے کی جگہ رہنے کو دیں گے یہاں تک کہ اپنے کہے سے باز آئے اور توبہ کرے۔


کم بولنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص چپ رہتا ہے بہت آفتوں سے بچا رہتا ہے۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوائے اللہ کے ذکر کے اور باتیں زیادہ مت کیا کرو کیونکہ سوائے اللہ تعالی کے ذکر کے بہت باتیں کرنا دل کو سخت کر دیتا ہے اور لوگوں میں سب سے زیادہ خدائے تعالی سے دور وہ شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔


اپنے آپ کو سب سے کم سمجھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص اللہ کے واسطے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ تعالی اس کا رتبہ بڑھا دیتے ہیں اور جو شخص تکبر کرتا ہے اللہ تعالی اس کی گردن توڑ دیتے ہیں۔ ف۔ یعنی ذلیل کر دیتے ہیں۔


اپنے آپ کو اوروں سے بڑا سمجھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا آدمی جنت میں نہ جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو گا۔


سچ بولنا اور جھوٹ بولنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سچ بولنے کے پابند رہو کیونکہ سچ بولنا نیکی کی راہ دکھلاتا ہے اور سچ اور نیکی دونوں جنت میں لے جاتے ہیں اور جھوٹ بولنے سے بچا کرو کیونکہ جھوٹ بولنا بدی کی راہ دکھلاتا ہے اور جھوٹ اور بدی دونوں دوزخ میں لے جاتے ہیں۔


ہر ایک کے منہ پر اسی کی سی بات کہنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شخص کے دو منہ ہوں گے قیامت میں اس کی دو زبانیں ہوں گی آگ کی ف دو منہ ہونے کا یہ مطلب ہے کہ اس کے منہ پر اسی کی سی کہہ دی اور اس کے منہ پر اس کی سی کہہ دی۔


اللہ کے سوا دوسرے کی قسم کھانا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شخص نے اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا یوں فرمایا کہ اس نے شرک کیا۔ ف جیسے بعض آدمیوں کی عادت ہوتی ہے کہ اس طرح قسم کھاتے ہیں تیری جان کی قسم اپنے دے دوں کی قسم اپنے بچوں کی قسم یہ سب منع ہیں اور ایک حدیث میں ہے کہ اگر ایسی قسم کبھی منہ سے نکل جائے تو فورا کلمہ پڑھ لے۔


ایسی قسم کھانا کہ اگر میں جھوٹ بولوں تو ایمان نصیب نہ ہو

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص قسم میں اس طرح کہے کہ مجھ کو ایمان نصیب نہ ہو تو اگر وہ جھوٹا ہو گا تب تو جس طرح اس نے کہا ہے اسی طرح ہو جائے گا اور اگر سچا ہو گا تب بھی ایمان پورا نہ رہے گا۔ ف اسی طرح یوں کہنا کہ کلمہ نصیب نہ ہو یا دوزخ نصیب ہو یہ سب قسمیں منع ہیں یہ عادت چھوڑنی چاہیے۔


راستے میں سے چیز ہٹا دینا

راستے میں سے ایسی چیز ہٹا دینا جس کے پڑے رہنے سے چلنے والوں کو تکلیف ہو

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ایک شخص چلا جا رہا تھا راستے میں اس کو ایک کانٹے دار ٹہنی پڑی ہوئی ملی اس نے راستے سے الگ کر دیا اللہ تعالی نے اس عمل کی بڑی قدر کی اور اس کو بخش دیا۔ ف اس سے معلوم ہوا کہ ایسی چیز راستے میں ڈالنا بری بات ہے۔ بعضی بے تمیز عورتوں کی عادت ہوتی ہے کہ آنگن میں پیڑھی بچھا کر بیٹھتی ہیں آپ تو اٹھ کھڑی ہوئیں اور پیڑھی وہیں چھوڑ دی۔ بعضی دفعہ چلنے والے اس میں الجھ کر گر جاتے ہیں اور منہ ہاتھ ٹوٹتا ہے اسی طرح راستے میں کوئی برتن چھوڑ دینا یا چارپائی یا کوئی لکڑے یا سل بٹہ ڈالنا سب سے برا ہے۔


وعدہ اور امانت پورا کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس کو عہد کا خیال نہیں اس میں دین نہیں۔


کسی پنڈت یا فال کھولنے والے یا ہاتھ دیکھنے والے کے پاس جانا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص غبل کی باتیں بتلانے والے کے پاس آئے اور کچھ باتیں پوچھے اور اس کو سچا جان اس شخص کی چالیس دن کی نماز قبول نہ ہو گی۔ ف اسی طرح اگر کسی پر جن بھوت کا شبہ ہو جاتا ہے بعض عورتیں اس جن سے ایسی باتیں پوچھتی ہیں کہ میرے میاں کی نوکری کب لگ جائے گی میرا بیٹا کب آئے گا یہ سب گناہ کی باتیں ہیں۔


کتاب پالنا یا تصویر رکھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس گھر میں کتا یا تصویر ہو اس میں فرشتے نہیں آتے۔ ف یعنی رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ بچوں کے کھلونے جو تصویر دار ہوں وہ بھی منع ہیں۔


بدون لاچاری کے الٹا لیٹنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو پیٹ کے بل لیٹا تھا آپ نے اس کو اپنے پاؤں سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ اس طرح لیٹنے کو اللہ تعالی پسند نہیں کرتے۔


کچھ دھوپ میں کچھ سائے میں بیٹھنا لیٹنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیٹھنے کو منع فرمایا ہے کہ کچھ دھوپ میں ہو اور کچھ سائے میں۔


بد شگونی اور ٹوٹکا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ بد شگونی شرک ہے۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ٹوٹکا شرک ہے۔


دنیا کی حرص نہ کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی حرص نہ کرنے سے دل کو بھی چین ہوتا ہے اور بدن کو بھی آرام ملتا ہے اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اگر بہت سی بکریوں میں دو خونی بھیڑیئے چھوڑ دیئے جائیں جو ان کو خوب چیریں پھاڑیں کھائیں تو اتنی بربادی ان بھیڑیوں سے بھی نہیں پہنچتی جتنی بربادی آدمی کے دین کو اس بات سے ہوتی ہے کہ مال کی حرص کرے اور نام چاہے۔


وقت کو غنیمت سمجھنا موت کو یاد رکھنا اور بہت دنوں کے لیے بندوبست نہ سوچنا اور نیک کام کے لیے

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو بہت یاد کیا کرو جب ساری لذتوں کو قطع کر دے گی یعنی موت۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب صبح کا وقت تم پر آئے تو شام کے واسطے سوچ بچار مت کیا کرو اور جب شام کا وقت تم پر آئے تو صبح کے واسطے سوچ بچار مت کیا کرو۔ اور بیماری نے سے پہلے اپنی تندرستی سے کچھ فائدہ لے لو اور مرنے سے پہلے اپنی زندگی سے کچھ پھل اٹھا لو۔ ف مطلب یہ کہ تندرستی اور زندگی کو غنیمت سمجھو اور نیک کام میں اس کو لگائے رکھو ورنہ بیماری اور موت میں پھر کچھ نہ ہو سکے گا۔


بلا اور مصیبت میں صبر کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کو جو دکھ مصیبت بیماری رنج پہنچتا ہے یہاں تک کہ کسی فکر میں جو تھوڑی سی پریشانی ہوتی ہے ان سب میں اللہ تعالی اس کے گناہ معاف کرتے ہیں۔


بیمار کو پوچھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی بیمار پرسی صبح کے وقت کرے تو شام تک اس کے لیے ستر ہزار فرشتے دعا کرتے ہیں اور اگر شام کو کرے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے دعا کرتے ہیں۔


مردے کو نہلانا اور کفن دینا اور گھر والوں کی تسلی کرنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو شخص مردے کو غسل دے تو گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو۔ اور جو کسی مردے پر کفن ڈالے تو اللہ تعالی اس کو جنت کا جوڑا پہنائیں گے۔ اور جو کسی غمزدہ کی تسلی کرے اللہ تعالی اس کو پرہیزگاری کا لباس پہنائیں گے اور اس کی روح پر رحمت بھیجیں گے اور جو شخص کسی مصیبت زدہ کو تسلی دے اللہ تعالی اس کو جنت کے جوڑوں میں سے ایسے قیمتی دو جوڑے پہنائیں گے کہ ساری دنیا میں قیمت میں ان کے برابر نہیں۔


چلا کر اور بیان کر کے رونا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کر کے رونے والی عورت پر اور جو سننے میں شریک ہو اس پر لعنت فرمائی ہے۔ ف بیبیو خدا کے واسطے اس کو چھوڑ دو۔


یتیم کا مال کھانا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ قیامت میں بعضے آدمی اس طرح قبروں سے اٹھیں گے کہ ان کے منہ سے آگے کے شعلے نکلتے ہوں گے۔ کسی نے آپ سے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون لوگ ہوں گے۔ آپ نے فرمایا تم کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ لوگ اپنے پیٹ میں انگارے بھر رہے ہیں۔ ف ناحق کا مطلب یہ ہے کہ ان کو وہ مال کھانے کا اس میں سے اٹھانے کا شرع سے کوئی حق نہیں۔ بیبیو۔ ڈرو ہندوستان میں ایسا برا دستور ہے کہ جہاں خاوند چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑ کر مرا سارے مال پر بیوہ نے قبضہ کیا پھر اسی میں مہمانوں کا خرچ اور مسجدوں کا تیل اور مصلیوں کا کھانا سب کچھ کرتی ہیں۔ حالانکہ اس میں ان یتیموں کا حق ہے اور سارے خرچ ساجھے میں سمجھتی ہیں۔ اور ویسے بھی روز کے خرچ میں اور پھر ان بچوں کے بیاہ شادی میں جس طرح اپنا جی چاہتا ہے خرچ کرتی ہیں۔ شرع سے کوئی مطلب نہیں۔ اس طرح ساجھے کے مال سے خرچ کرنا سخت گناہ ہے۔ ان کا حصہ الگ رکھ دو اور اس میں سے خاص ان ہی کے خرچ میں جو بہت لاچاری کے ہیں اٹھاؤ اور مہمانداری اور خرل خیرات اگر کرنا ہو تو اپنے خاص حصے سے کرو وہ بھی جبکہ شرع کے خلاف نہ ہو نہیں تو اپنے مال سے بھی درست نہیں خوب یاد رکھو نہیں تو مرنے کے ساتھ ہی آنکھیں کھل جائیں گی۔


قیامت کے دن کا حساب کتاب

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ قیامت میں کوئی شخص اپنی جگہ سے ہٹنے نہ پائے گا جب تک کہ چار باتیں اس سے نہ پوچھی جائیں گی۔ ایک تو یہ کہ عمر کس چیز میں ختم کی دوسری یہ کہ جانے ہوئے مسئلوں پر کیا عمل کیا۔ تیسری یہ کہ مال کہاں سے کمایا اور کہاں اٹھایا۔ چوتھی یہ کہ اپنے بدن کو کس چیز میں گھٹایا۔ ف مطلب یہ کہ یہ سارے کام شرع کے موافق کیے تھے یا اپنے نفس کے موافق اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ قیامت میں سارے حقوق ادا کرنے پڑیں گے۔ یہاں تک کہ سینگ والی بکری سے بے سینگ والی بکری کی خاطر بدلہ لیا جائے گا ف یعنی اگر اس نے ناحق سنگ مار دیا ہو گا۔


بہشت دوزخ کا یاد رکھنا

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ دو چیزیں بہت بری ہیں ان کو مت بھولنا۔ یعنی جنت اور دوزخ۔ پھر یہ فرما کر آپ بہت روئے یہاں تک کہ آنسوؤں سے آپ کی ریش مبارک تر ہو گئی۔ پھر فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضہ میں میری جان ہے آخرت کی باتیں جو کچھ میں جانتا ہوں تم کو معلوم ہو جائیں تو جنگلوں کو چڑھ جاؤ اور اپنے سر پر خاک ڈالتے پھرو۔ ف بیبیو۔ یہ ایک سو ایک حدیثیں ہیں اور کئی جگہ اس کتاب میں اور حدیثیں  بھی آتی ہیں۔ ہمارے حضرت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو کوئی چالیس حدیثیں  یاد کر کے میری امت کو پہنچائے تو وہ قیامت کے دن عالموں کے ساتھ اٹھے گا۔ تم ہمت کر کے یہ حدیثیں اوروں کو بھی سناتی رہا کرو۔ انشاء اللہ تعالی تم بھی قیامت میں عالموں کے ساتھ اٹھو گی۔ کتنی بڑی نعمت کیسی آسانی سے ملتی ہے۔