نمبر1: سود میں طے شدہ شرح کے مطابق منافع یقینی ہوتا ہے جبکہ تجارت میں نفع کے ساتھ نقصان کا احتمال بھی ہوتا ہے۔

نمبر 2: مضاربت یا مشارکت کی شکل میں فریقین کو ایک دوسرے سے ہمدردی پیدا ہوتی ہے کیونکہ ان کا مفاد مشترکہ ہوتا ہے جبکہ تجارتی سود کی صورت میں سودخور کو محض اپنے مفاد سے غرض ہوتی ہے۔

نمبر3: اسلامی نظام صدقات میں مال کا رخ غریب کی طرف ہوتا ہے جبکہ سودی معاشرے میں غریب سے امیر کی طرف ہوتا ہے گویا طبقات کی خلیج مزید وسیع ہو جاتی ہے اسلام جس معاشرے کو اخوت کے رشتے میں باندھا چاہتا ہیسود اسے متحارب گروہوں میں تقسیم کرتا ہے اور اس سے قومی پیدا وار تباہ ہوتی ہے اس کے علاوہسود کی وجہ سے کرنسی کی قیمت بھی مسلسل گرتی رہتی ہیجس معاشرے میں جتنی شرح سود زیادہ ہوتی ہے وہاں اتنی ہی قیمت گرتی رہتی ہے۔ غریب طبقے پہ سود کے ذریعے دوسرا حملہ ہے۔