تقریر نثر کی وہ قسم ہے جس میں عربوں نے اپنی زبان کے جوہر دکھائے ہیں۔  یہ تقریریں عام طور پر کسی اونچی جگہ سے یا اونٹنی کی پیٹھ پر بیٹھے ہوئے کی جاتی تھیں۔  مقصد ہوتا تھا جنگوں میں جوش دلانا، اپنے قبیلہ اور اپنے آبا و اجداد کے کارنامے گنانا۔  اپنی اور قبیلہ کی مدافعت کرنا، صلح و صفائی کرانا، بادشاہوں اور امرا کی تعریف کرنا اور اعلیٰ اخلاق کی تلقین کرنا۔  زمانۂ جاہلیت میں بہت سے ممتاز مقررین گزرے ہیں ان میں دو قابل ذکر ہیں قیس بن ساعدہ الایادی یہ نجران کا پادری تھا اور ملکۂ خطابت کے علاوہ شعر و شاعری اور حکمت و فلسفہ میں بھی بہت مشہور تھا۔  اسے عکاظ کے میلہ میں اکثر جج مقرر کیا جاتا تھا۔  عمرو بن معدی کرب الزبیدی ۶۴۳ء قیس بن ساعدہ کے بعد فن خطاب میں سارے عرب میں مشہور تھا۔  اس کی تقریر کا موضوع عام طور پر بہادر اور ’’مرواۃ‘‘ یعنی شرافتِ نفس اور اعلیٰ اخلاق کی تلقین ہوتا تھا۔