عربی میں کہاوتیں دو طرح کی ہوتی ہیں ایک ’’حقیقی‘‘ جنہیں انسانوں نے کہا ہے اور دوسری ’’فرضی‘‘  جو جانوروں کے منہ سے ادا کرائی گئی ہیں۔

زمانۂ جاہلیت میں چھوٹے چھوٹے لیکن حکمت و فلسفہ اور عقل مندی کی باتوں سے بھرے ہوئے جملوں کا جو کوئی شخص اپنے کسی عزیز دوست یا جاننے والے سے کسی نقصان سے بچانے یا کوئی فائدہ پہنچانے کی غرض سے کہتا تھا، بہت رواج تھا۔  اس زمانہ میں زہیر بن جناب الکبی اور ذوالا صبع العدوانی نے اس صنف میں بڑا امتیاز حاصل کیا۔