نثر کے ان اصناف کے علاوہ زمانۂ جاہلی میں قصے کہانیوں کا بھی بہت رواج تھا۔  یہ کہانیاں دو قسم کی ہوتی تھیں ایک ’’لوک کتھا‘‘ تھی جس کا موضوع جنگ اور بہادروں کی شجاعت اور جنگی کارناموں کا ذکر تھا۔  جیسے عنترہ یا الزیر سالم بن ہلال وغیرہ کے قصے دوسری قسم ان کہانیوں کی ہے جسے عربوں نے دوسری قوموں سے لے کر عربی رنگ میں ڈھال کر بیان کیا ہے جیسے شریک نامی ایک شخص کا قصہ کہ دراصل یہ کہانی ایک یونانی کہانی ہے جسے عربوں نے اپنے رنگ میں اس طرح پیش کیا ہے کہ بالکل عربی کہانی لگتی ہے۔