مملکت اسلامی کے عام حالات اور عہد بنو امیہ میں سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کی وجہ سے فن تقریری کی بڑی گرم بازاری ہوئی کیوں کہ بنوامیہ کو اپنی حکومت کو جمانے کے لیے قلم کے زور کے علاوہ زبان کے زور کی بھی ضرورت تھی۔  چنانچہ بنوامیہ کو چند ایسے اولوالعزم اور خدا داد صلاحیتوں کے مالک نوجوان مل گئے جنہوں نے انتظام و انصرام میں کمال مہارت اور چابک دستی دکھانے کے ساتھ خطابت میں بھی ایسے کمال فن کا مظاہرہ کیا کہ آج بھی ان کی تقریریں ادبی جواہر پاروں کی شکل میں داخل درس ہیں۔  بنوامیہ کے اس قسم کے مقررین میں حجاج بن یوسف الثقفی اور زیاد بن ابیہ بہت مشہور ہیں۔  یہ واقعہ ہے کہ ان دونوں کی تلوار اور زبان نے بنوامیہ کے پاؤں عراق میں جمادیئے۔  بنوامیہ کے مخالفین میں فطری بن الفجا، عبداللہ بن الزبیر اور عمران بن حطان مشہور ہیں۔