اس زمانے کے نصف اول تک شعر و شاعری زمانۂ انحطاط و تنزّل کی ڈگر پر چلتی رہی مگر اس زمانہ میں جو ں جوں علمی و ادبی ترقیاں ہوتی گئیں شعر و شاعری کا اندازہ بھی بدلتا گیا۔  چنانچہ مغربی ادب و تہذیب کے میل جول سے نئے خیالات اور نیا اسلوب بیان ابھرنے لگا۔  اندازِ نگارش اور الفاظ کے انتخاب میں ان شعراء نے جاہلی شعرا کی پیروی کی معانی و مطالب میں حکمت و فلسفہ کی آمیزش سے کلام کو خوبصورت بنانے کی ادا مولدین سے لی۔  حقیقت پسندی، رفعتِ خیال اور نزاکت بیانی مغربی ادب سے اس گروہ میں جو ممتاز شعرا گزرے ہیں ان کے نام ہیں۔  الشیخ علی ابوالنصر، عبداللہ پاشا فکری، ناصف الیازجی، سامی البارودی وغیرہ۔

  دوسرے علوم و فنون دیگر علوم و فنون میں اس زمانے میں جو کام ہوا اور جن ادبا و فضلا نے نام پیدا کیا وہ ہیں : رفاعہ رافع کے ترجمے ، مطران دبس کی تاریخ کتابیں۔  جرجی زیدان کی تاریخِ ادب اور تہذیب و تمدن اور فلسفہ لغب۔  شہاب الدین الالوسی کے سفرنامے زبانِ لغت میں شیخ حمرہ فتح اللہ، حفنی ناصف بک، فارس الشدیاق، الشیخ محمد عبدہ وغیرہ نے جو کام کیے وہ کاروانِ علم و ادب کے لیے شمع راہ ثابت ہوئے۔