’’مہجری ادب‘‘ سے مراد عربی نظم و نثر کی وہ قسم ہے جو دیارِ عرب سے دور پردیس میں امریکہ کے مختلف شہروں میں پروان چڑھی۔  انیسویں صدی کے وسط میں لبنان اور شام کے بعض عرب عیسائی خاندانوں نے ہجرت کر کے امریکہ کے بعض شہروں جیسے بوسٹن وغیرہ میں سکونت اختیار کر لی اور جب جم گئے تو وہاں علمی و ادبی سرگرمیاں شروع کیں۔  ان سرگرمیوں کی ابتدا ۱۹۱۳ء سے ہوتی ہے جو پہلی جنگ عظیم کے بعد عروج کو پہنچ گئیں۔  ان سرگرمیوں کے روح رواں جبران خلیل جبران اور ان کے ہم نوا میخائل لقیمہ اور ایلیا ابوماضی تھے۔  یہاں شعر و شاعری کی محفلیں بھی گم ہوئیں اور ادب و فن کی مجالس بھی۔  مغربی ادب کے اثر اور امریکی زندگی کی چھاپ کے نتیجہ میں یہاں نظم و نثر میں نئے اور اچھوتے تجربے کئے گئے۔  ان لوگوں نے یہاں ادبی انجمنیں جیسے ’’الرابطۃ العلمیہ‘‘ اور ’’الوصبہ الاندلسیہ‘‘ قائم کیں۔  یہاں سے پہلا اخبار ’’کوکب امریکہ‘‘ کے نام سے ۱۸۸۸ء میں نکلا مہجری شعرا میں قابلِ ذکر جبران خلیل جبران امین الریحانی، نسیب عریضہ، ایلیا ابوماضی، قرحاتا ور القروی ہیں۔  نثر میں جبران خلیل کے علاوہ میخائیل نعیمہ شکر اللہ البحر، یوسف الضریب، بنیہ فارس رشید الحوری وغیرہ نے یہاں نام پیدا کیا۔