غیبت کی باتیں سننا، غیبت کی مجالس میں موجود رہنا، غیبت کرنے والے کو اس کے عمل سے منع نہ کرنا یہ سب غیبت میں شرکت کرنے کے مترادف ہے۔
ارشاد نبوی ﷺ ہے: «من ردّ عن عرض أخیہ ردّ اللہ عن وجہہ النّار یوم القیامۃ [رواہ التّرمذی 1931 وصححہ الألبانی]
(جس نے اپنے بھائی کی (عدم موجودگی میں) اُس کی جانب سے دفاع کیا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے سے آگ یعنی جہنم کو ہٹائیں گے۔)
إنّ الصّدیق الصّدق من صدقك***ومن یضرُّ نفسہ لینفعك
ومن إذا ریبُ الزّمان ضعضعك***فرّق فیك شملہُ لیجمعك
(ترجمہ: دوست وہ ہے جو آپ کی تصدیق کرے، جو آپ کے فائدے کے لئے اپنے آپ کو نقصان میں ڈالے، جب آپ کو آزمائش زمانہ کمزور و بے بس کر دے تو دوست آپ کی تقویت کے لئے اپنی جماعت کو جدا کر دے۔)