زبان کی آفتوں میں سے ایک آفت چغلی بھی ہے ، چغلی وہ عمل ہے جس کے ذریعے دو افراد کے درمیان پھوٹ ،جدائی اور اختلاف پیدا کیے جاتے ہیں۔


ارشاد ربانی ہے: وَلا تُطِعْ كُلَّ حَلافٍ مَہِینٍ (10) ہَمَّازٍ مَشَّاءٍ بِنَمِیمٍ   القلم: 10-11]

(ترجمہ: اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آ جانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے۔طعن آمیز اشارتیں کرنے والا چغلیاں لئے پھرنے والا۔)


چغلی کے اسباب

چغلی کے اسباب میں حسد، کراہیت و نفرت، اور مفاد کے حصول کی حرص شامل ہے۔


چغلی کا حکم اور شرعی دلائل

 

۱۔ چغلی گناہ کبیرہ ہے، کتاب وسنت اور اجماع امت سے اس کی حرمت ثابت ہے، ارشاد ربانی ہے:


وَلا تُطِعْ كُلَّ حَلافٍ مَہِینٍ (10) ہَمَّازٍ مَشَّاءٍ بِنَمِیمٍ  القلم: 10-11 (ترجمہ: اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آ جانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے۔طعن آمیز اشارتیں کرنے والا چغلیاں لئے پھرنے والا۔)


۲۔قرآن کریم میں چغلی کو حطب یعنی لکڑی سے تعبیر کیا گیا ہے، چونکہ چغلی باعث عداوت اور فساد ہے، اللہ تعالیٰ نے ابولہب کی بیوی کو حمالۃ الحطب کے لقب سے بیان فرمایا۔


۳۔ چغلخور کو اللہ تعالیٰ نے فاسق قرار دیا ، ارشاد ربانی ہے:

یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَیَّنُوا أَنْ تُصِیبُوا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِینَ  الحجرات: 6

(ترجمہ: مومنو! اگر کوئی بدکردار تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا کرو (مبادا) کہ کسی قوم کو نادانی سے نقصان پہنچا دو۔ پھر تم کو اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے۔)

نیز ارشاد ہے:


وَیْلٌ لِكُلِّ ہُمَزَۃٍ لُمَزَۃٍ الہمزۃ: 1

(ترجمہ: ہر طعن آمیز اشارے کرنے والے چغل خور کی خرابی ہے۔)

چغلی کا عمل مومنین مرد اور عورتوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کا باعث ہے، جس سے مومنین کو تکلیف پہنچتی ہے، دین اسلام نے مومن بھائی کو کسی بھی قسم کی تکلیف دینا حرام قرار دیا۔


دو رخی آدمی

 

چغلخور دورُخہ یا دوغلاپن اختیار کرنے والا ہوتا ہے، چونکہ اس کا کام ہر ایک کے سامنے اپنی الگ تصویر پیش کر کے آپس میں پھوٹ ڈالنا ہوتا ہے، دوغلاپن اختیار کرنے والا کل روز قیامت بدترین شخص ہو گا، بخاری ومسلم میں حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

«إن شرّ النّاس ذو الوجہین الّذی یأتی ہؤلاء بوجہ وہؤلاء بوجہ [متفق علیہ].

(ترجمہ:”روز قیامت بدترین شخص وہ ہو گا جو دو رُخہ ہو گا کہ ایک کی باتیں دوسرے کو اور دوسرے کی پہلے کو پہنچاتا ہو”)


چغلخور کے تئیں ایک بندہ مسلم کا کیا  موقف ہو؟


۱۔ چغلی کرنے والے کی تصدیق نہ کرے۔

۲۔چغلخور کو اس کی اس حرکت سے منع کرے۔

۳۔چغلخور سے اُس کے گناہ کی وجہ سے بغض رکھے۔

۴۔چغلخور کی بات پر اپنے غائب بھائی سے بدگمان نہ ہوں۔

۵۔چغلخور کی بات کے سبب، اُس بات کے سلسلے میں کھوج نہ کرے۔

۶۔جو شخص چغلخور کو راضی نہیں کرتا وہ اُس کے فتنے سے محفوظ ہو جاتا ہے۔