جھوٹ سے بچنے کے طریقے

۱۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی کا استحضار کریں، اور اس کی ذات پر قوی اعتماد رکھیں، چونکہ انسان خیالی اشیاء کے خوف میں جھوٹ بولنے لگتا ہے اور شیطان اس کے دماغ میں جھوٹ کی شکلیں پیدا کرتا ہے۔

۲۔ قطعی یقین ہو کہ جو نوشتہ تقدیر میں لکھا ہے وہ ہو کر رہے گا۔

۳۔ ریاضت نفس یعنی نفس کو ایسے اعمال پر آمادہ کریں جو مطلوبہ اخلاق کی متقاضی ہو، چونکہ نفس کا حال بچے کی طرح ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ زبان دل کی ترجمان ہوتی ہے، اگر دل خیر سے معمور ہے تو زبان سے خیر اور بھلائی کے پتے جھڑنے لگتے ہیں اور اگر دل شرور وفساد کا منبع ہے تو پھر زبان سے خاردار پتیاں جھڑنے لگتی ہیں۔

إن الكلام لفی الفؤاد وإنّما***جُعِل اللسان على الفؤاد دلیلًا

(ترجمہ:گفتگو کا اصل مرکز دل ہے اور زبان کو دل کا ترجمان بنایا گیا ہے۔)

ہمارا حال اس طرح نہیں ہونا چاہیے:

إن یعلموا الخیر أخفوہ وإن علموا** شرًّا أذاعوا وإن لم یعلموا كذبوا

(ترجمہ: انہیں خیر کا علم ہو تو اسے چھپاتے ہیں اور اگر شر کی خبر ہو تواسے پھیلاتے ہیں، اور اگر کسی بات کا علم نہ  ہو تو جھوٹ بولنے لگتے ہیں)

حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

”عقلمند کی زبان اُس کے دل کے تابع ہوتی ہے، جب بات کرنے کا ارادہ ہوتا ہے تو پہلے سوچتا ہے، اگر فائدہ نظر آئے تو بات کرتا ہے ورنہ خاموش رہتا ہے”۔

حضرت لقمان نے اپنے فرزند کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:

"اے بیٹے! جب لوگوں کو اپنے حُسن کلام پر فخر کرتے ہوئے دیکھو تو تم اپنے حُسن سکوت پر فخر کرو”۔