ایک مدت تک آل انڈیا ریڈیو میں ملازم رہے اور آخر میں ڈائر یکٹر پروگرام کی حیثیت سے مستعفی ہوئے۔ انہوں نے 1935ء میں لکھنؤ ریڈیو کے لئے پہلا ڈرامہ لکھا لطیف صاحب کے خاص نشری ڈرامے حسب ذیل ہیں:
شادی کا پیغام، قیدی، گلدان، دوزخ، پس منظر، چندر گپت، شیرشاہ کا انصاف، چلتی گاڑی، غرناطہ کا مجاہد، عمر خیام، نور جہاں، رقاصہ (نشری اوپیرا شوکت تھانوی کے ساتھ مل کر لکھا) یہ ڈرامے اب تک کتابی صورت میں شائع نہیں ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ مرزا عظیم بیگ چغتائی اور گوہر شادانی کے ڈرامے بھی اکثر ریڈیو سے براڈ کاسٹ ہوتے رہے ہیں۔