آل انڈیا ریڈیو کے اوائل دور میں جب مختلف نشریاتی اصناف کی ہیئت ک تجربہ کیا جا رہا تھا اس زمانہ میں عام لوگوں کی رائے میں ڈرامہ فیچر تھا اور فیچر ڈرامہ۔ اس وقت ریڈیو کے ارباب اقتدار کے سامنے ریڈیو فیچر کا کوئی واضح تصور نہیں تھا اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی عملی قدم اٹھایا گیا۔ فیلڈن اور بخاری نے کچھ فیچر پر وڈیوسر کئے لیکن وہ لائق ستائش نہیں تھے۔ بیسویں صدی کی پانچویں دہائی میں ریڈیو کی اس صنف کی طرف لوگوں نے توجہ دی۔ تقریباً آل انڈیا ریڈیو کے سبھی مراکز سے مختلف زبانوں میں فیچر نشر کئے جاتے ہیں۔ اردو زبان میں زیادہ تر فیچر حیدرآباد، سری نگر، بھوپال، دہلی اور نگ آباد اور بیرونی نشریات کی اردو سروس سے نشر کئے جاتے ہیں مگر یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ آج بھی آل انڈیا ریڈیو میں روایتی انداز کے فیچر پروڈیوس کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ میں اپنی گفتگو کو مختصر کرتے ہوئے یہاں چند اردو فیچر کا ذکر کروں گا۔ اگر اردو سروس میں موجود ادبی فیچر کی ایک مختصر فہرست پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس نے بھی اپنے طور سے ادب کے فروغ میں نمایاں حصہ لیا ہے۔ اردو سروس کے ادبی فیچر کا عنوان آئینہ ہے جسے دو آوازوں میں براڈ کاسٹ کیا جاتا ہے اور اردو کے مشاہیر نے اس سروس کے لئے بے شمار فیچر لکھے ہیں:

  1. شیخ محمد ابراہیم ذوق ڈاکٹر تنویر احمد علوی/سلامت اللہ
  2. مرم کوئی نہ جانے ڈاکٹر مظفر حنفی
  3. ہولی اردو شاعر ی میں ڈاکٹر مظفر حنفی
  4. قرة العین حیدر ڈاکٹر مظفر حنفی
  5. اردو شاعری میں رام کی عظمت ڈاکٹر مظفر حنفی
  6. حضرت نظام الدین اولیاؒ نثار احمد فاروق
  7. مرزا مظہر جان جاناں پروفیسر محمد حسن
  8. گذشتہ لکھنؤ سعادت علی صدیقی
  9. کار جہاں دراز ہے شمیم حنفی
  10. خبر تحیر عشق سن (تصوف) شمیم حنفی
  11. ولی دکنی غلام ربانی تاباں
  12. غالب مرزا محمود بیگ
  13. میر تقی میر ساغر نظامی
  14. خوب پہچان لو مجاز ہوں میں آل احمد سرور
  15. سر انشا ڈاکٹر نیر مسعود

یہ فہرست بہت طویل ہے اور لگ بھگ ساٹھ ستر فیچر آج بھی مختلف ادبی موضوعات پر اردو سروس میں محفوظ ہیں۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر مظفر حنفی کی کتاب ریڈیائی تقریر اور فیچر کی خاص اہمیت ہے کہ اس کتاب میں شامل فیچر جو ادبی موضوعات پر ہیں۔ من و عن شائع کئے گئے ہیں۔

اس سلسلے کی دوسری اہم کتاب حضرت آوارہ کے دو ریڈیائی فیچر کا مجموعہ۔ میرا فرمایا ہوا ہے یہ کتاب 1960 میں چھپی تھی حضرت آوارہ، ریڈیو میں اسکرپٹ رائٹر تھے اور بے شمار جھلکیاں انہوں نے لکھیں۔ اس کتاب میں شامل سبھی فیچر مزاحیہ موضوعات پر ہیں۔

آخر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ریڈیو آج بھی نہایت ایمانداری کے ساتھ اپنے مختلف اصناف جیسے ٹاک، ڈرامہ، فیچر، انٹرویو، کے ذریعہ ادب کو شہروں کی قید سے باہر نکل کر grass root سطح پر اردو جاننے والوں تک پہنچا رہی ہے جسے غیر نشریاتی ادب نہیں کر سکتی۔ یہاں ضمناً ایک اور بات بتاتا چلو کہ آج کی تاریخ میں آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس دنیا بھر میں اردو نشریات کی سب سے بڑی سروس ہے جو روز انہ اپنے سامعین کے لئے سوابارہ گھنٹے کا پروگرام نشر کرتی ہے اس کے علاوہ عالمی نشریات کے نیٹ ورک پر بھی اردو کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ بی بی سی کے علاوہ امریکہ، ایران، روس، جرمنی، چین، جاپان، اٹلی، ترکی، بنگلہ دیش، سعودی عربیہ، کویت جیسے ممالک سے بھی روزانہ اردو میں پروگرام نشر کئے جا رہے ہیں جس میں مختلف ادبی موضوعات پر پروگرام نشر کئے جا تے ہیں لیکن صد افسوس ہے کہ جس ادارے خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ میں شکر گزار ہوں دہلی سرکار کے اردو افسرکا جنہوں نے اس موضوع پر مجھے مقالہ پڑھنے کی دعوت دی۔