مسؤلیت و مشاورت اور عدالتی شہادت

مرکز کا سربراہ اور اُس کا مقرر کردہ ہر عامل یعنی بیورو کریسی سے لے کر لوکل گورنمنٹ کے اہل کاروں تک ہر صاحب اِختیار کو قومی خزانے سے یکساں اور مساویانہ معیارِ زندگی کی سہولت فراہم کی جائے گی اور ایسا ہر سرکاری ملازم اپنے تمام اقدامات کیلئے اور اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے یکساں اور مساویانہ کفالتی معیار اِختیار کرنے کے حوالے سے ہر سطح پر عوام کے سامنے مجوزہ عدالت احتساب میں ہر وقت جوابدہ ہو گا اور اِس احتساب کی بنیاد پر ہر نماز جمعہ کے وقت عوام سے سربراہ مرکز کیلئے اعتماد کا ووٹ علانیہ اور سرعام حاصل کرے گا۔ مسلسل دو ہفتے تک یہ ووٹ حاصل نہ کر سکنے کی صورت میں متعلقہ صاحب اِختیار عامل کا حق قیادت ختم ہو جائے گا اور مرکز کی طرف سے نئے عامل کا تعین کیا جائے گا۔ مرکز کے سربراہ کے بحیثیت مجموعی یعنی کم از کم اکاون فیصد عوامی اعتماد سے مسلسل دو مرتبہ محروم ہونے کی صورت میں عوام احتساب عدالت کے زیر نگرانی آئندہ ہفتے مرکز کیلئے نئے سرے سے قائد کا انتخاب کریں گے جس کیلئے حسب سہولت تقویٰ کی میرٹ لسٹ (جس کا ذکر گزشتہ پیراگراف میں عدل و احسان کے عنوان سے گزر چکا ہے ) کو ملحوظ رکھتے ہوئے علانیہ حق رائے دہی کا کوئی بھی طریق انتخاب اِختیار کیا جا سکتا ہے۔ یہی طریق انتخاب قائد یعنی سربراہ مملکت کے اِستعفیٰ یا وفات کی صورت میں بھی اِختیار کیا جائے گا۔

ہر عدالت احتساب کے اعزازی مجسٹریٹ ہر اجلاس سے قبل اور بعد میں تمام حاضر افراد سے سورہ فاتحہ پر حلف لیں گے اور یہی حلف ان پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہو گا اور ان کے اپنے عہدے پر برقرار رہنے کیلئے کسوٹی کی حیثیت رکھتا ہو گا۔ اِس عدالت کی کارروائی میں ہر فرد پر کسی بھی حیثیت سے شامل ہونے کیلئے یہ حلف اٹھانا لازم ہو گا۔

افراد اور قیادت کے وہ فیصلے جن کا تعلق زندگی کے کسی بھی معاملے میں ان کے حقوق و اِختیارات اور سماجی قانونی حیثیت سے ہے اور جو کسی بھی حوالے سے کسی دوسرے فرد یا افراد پر اثر انداز ہو سکتے ہیں مثلاً (1) عفو (اِجتماعی فلاحی مقاصد اور حکومتی اخراجات کیلئے شہری کا تعاون یعنی انفاق) کے تناظر میں ہر شہری کا اپنی دولت کے مختص حصے کا تعین یعنی یہ کہ اُس نے اپنی کتنی دولت سامان ضرورت و تعیش کی کن کن صورتوں میں جامد کی ہوئی ہے،(2) انفاق یعنی اکاؤنٹ اور ویلتھ کی سٹیٹ منٹ، تاکہ یہ بات تمام شہریوں کے علم میں آ سکے کہ کس شہری کی دولت میں کتنا اضافہ یا کمی ہو رہی ہے اور یوں معاشرے کی اجتماعی بہبود کیلئے اس نے کتنا پیش کیا ہے، (3) ووٹ، (4) حربی حکمت عملی کے سوا دیگر تمام سرکاری امور، داخلی اور خارجی ہر سطح پر حکومتی اقدامات و معاہدات کی تفصیل، مشاورت اور عدالت احتساب کی کارروائی، (5) وصیت اور (6) نکاح، ان امور کو خفیہ نہیں رکھا جا سکتا چنانچہ ہر فرد اور ادارے کا ایسا ہر فیصلہ علانیہ ہو گا اور اپنے تعین کے وقت سے معاشرے کے علم میں آن ریکارڈ اور کھلا رکھنا متعلقہ فرد اور مرکز پر لازم ہو گا۔