ابو طیب خواجہ (دانشور، کالم نگار)

علامہ اقبال نے اپنے کلام میں ایک ٹھنڈی ہوا کا ذکر کیا ہے جو میر عربؐ کو مشرق سے آئی تھی۔ یہ بات شاید دور فتن کی ایک حدیث سے اخذ کی گئی ہے۔ اس روایت میں محدثین کے مطابق رسالت مآبﷺ نے مشرق سے آنے والی ٹھنڈی ہوا کے استعارے میں احیائے دین کی ان تحریکوں کا ذکر فرمایا ہے جو آخری دور میں برصغیر میں پروان چڑھیں گی۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اسی ٹھنڈی ہوا کا ایک جھونکا یہ کتاب بھی ہے اور میں اسے امت کی نشاۃ ثانیہ کی سیڑھی کا ایک زینہ قرار دیتا ہوں۔