اس نے اپنے خط میں لکھا تھا۔۔۔ "میں نے اجنبی زندگی سے سمجھوتہ کر لیا ہے۔ اب مجھے ساری خوشیاں مل گئی ہیں۔ میں بہت خوش ہوں۔ اب تم میرے بارے میں سوچا نہ کرو۔ خدا کرے تمہاری زندگی بھی تمہیں خوشیاں دیں"۔۔۔۔ اس کا خط میں مشکل سے پڑھ پاتا ہوں۔ کیونکہ سیاہی جگہ جگہ سے پھیلی ہوئی ہے۔ میرے چہرے پر مسکراہٹ کی ایک ہلکی سی کرن نمودار ہوتی ہے اور پھر اس کے خیال کے دو موٹے موٹے آنسو میری پلکوں پر چمکتے ہیں اور خط پر بنے ہوئے باقی حرفوں کو بھی سیاہی بنا دیتے ہیں۔

شاید یہ لکھنے کے لئے کہ "میں بھی بہت خوش ہوں، مجھے بھی ساری خوشیاں مل گئی ہیں۔ پلیز تم میرے بارے میں سوچا نہ کرو۔۔!!"