نابینا مسافر

وہ جس راستے پر چل رہا تھا خود نہیں جانتا تھا کہ وہ صراط مستقیم ہے یا پھر گمراہی کا راستہ۔ اسے راہ میں ایک شخص ملا بھی تھا اس نے یہ کہہ کر اسے اپنے ساتھ لیا تھا کہ تم راستہ بھول گئے ہو۔ آؤ میں تمہیں تمہاری منزل تک پہنچا دوں۔ بے چارہ نابینا مسافر کر تا بھی کیا وہ تو اپنے راستے کے نشانات خود نہیں دیکھ سکتا تھا چپ چاپ اس کے پیچھے ہو لیا۔ لیکن راستہ چلتے چلتے جب منزل قریب آ گئی تو پتہ چلا کہ وہ جس راستہ سے چل کر آیا ہے وہ تو گمراہی کا راستہ تھا اور راہ میں جس شخص نے اس کی راہ نمائی کی تھی وہ خضر نہیں بلکہ شیطان تھا وہ حواس کھو بیٹھا۔ حیف۔۔! دنیا تو دنیا آخرت بھی تباہ ہو گئی۔ اب وہ پچھتا رہا تھا اے کاش کہ وہ جاہل نہ ہوتا علم کی آنکھیں اس کے پاس ہوتیں تو وہ ان آنکھوں کی روشنی میں اپنی کامیاب زندگی اور آخرت کے لئے سفر کا آغاز صراط مستقیم سے کرتا۔ صحیح اور غلط سے واقف ہوتا سفر میں وہ نہ راستہ بھولتا اور نہ ہی کوئی بہکا سکتا۔۔۔ لیکن اب پچھتا نے سے کیا حاصل؟ بہت دیر ہو چکی تھی زندگی کا سفر ختم ہو چکا تھا۔ اب تو جہنم اس کا انتظار کر رہی تھی!!