ایک ہی کشتی کے سوار

"فوزیہ تم آج بھی مجھے پریشان دکھائی دے رہی ہو۔ کہو کیا بات ہے؟"

"میرے سر تاج میں۔۔ میں آج بھی شاید خواب ہی دیکھ رہی ہوں کہ شہر کے مشہور و معروف دولت مند وکیل نے مجھ غریب اور مجبور لڑکی کو اپنایا۔"

"نہیں فوزیہ۔یہ خواب نہیں حقیقت ہے تم جانتی ہو بیوی کا انتقال ہو جانے کے بعد میں نے دوبارہ شادی نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ کیونکہ مجھے اپنے بچوں سے بے انتہا محبت ہے اور میں اپنے بچوں کو ذہنی اذیت کا شکار ہونے نہیں دینا چاہتا تھا لیکن جب والدین کی ضد بڑھتی گئی تو مجھے مجبور ہونا پڑا اور میں نے تمہیں شریک حیات بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

تم حیران ہو کہ آخر میں نے تمہیں ہی پسند کیوں کیا ہے۔ فوزیہ وجہ یہ ہے کہ میں نے پڑوس میں رہ کر تمہیں بچپن ہی سے اپنی سوتیلی ماں کے ہاتھوں پل پل دکھ جھیلتے اور اذیتیں اٹھاتے ہوئے دیکھا ہے، تم ہمیشہ سلگتی اور بکھرتی رہی ہو۔ میں نے سوچا تم نے سوتیلے پن کا کرب سہا ہے تم اس درد کو محسوس کرتی ہو لہذا ان معصوم بچوں کو وہ دکھ کبھی نہیں دو گی جو تم نے جھیلے ہیں۔!!"