"تم خاموش کیوں رہتی ہو۔۔۔؟"

"میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ نہیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔؟" اُس نے مصنوعی ہنسی ہونٹوں پر چسپاں کرنے کی کوشش کی۔

" نہیں تم ضرور کچھ نہ کچھ سوچتی رہتی ہو۔ اور تمہارے وہ خیالات تمہارے چہرے پر اداسی کا پردہ ڈال دیتے ہیں۔ میرا خیال ہے تم اُسے ابھی تک نہیں بھولیں۔ آخر تم اُسے بھول کیوں نہیں جاتیں۔"

یہ سن کر اسکے چہرے پر زہریلی مسکراہٹ پھیل گئی۔

"کون کس کو بھولتا ہے راکیش۔۔۔؟"

اُس نے رومال آنکھوں کے قریب لے جاتے ہوئے کہا۔

"رادھا۔۔۔ آج۔۔۔۔ آج تم نے میرے دل کی بات کہہ دی۔۔۔!!"