وہ اردو زبان کا مشہور و معروف محقق ادیب و شاعر تھا اس نے اپنی زندگی میں اردو زبان و ادب کی ترقی اسکی اشاعت اور مادری زبان کی اہمیت اور ضرورت پر سینکڑوں مقالے لکھے تھے۔ ایک دن اچانک اس کا انتقال ہو گیا اس کی حادثاتی موت کے دو ماہ بعد انکے فرزندوں نے اپنے والد کی کتابوں کا اثاثہ باہر نکالا۔ کتابوں سے کئی الماریاں پُر تھیں پاس پڑوس کے لوگ کتابوں کی الماریوں کے اطراف ہاتھ باندھے کھڑے تھے اور ان کے بچے اس اثاثہ کو کباڑی کی دکان پر لے جانے کی تیاری کر رہے تھے۔ وہ اثاثہ اب انکے کسی کام کا نہ تھا کیونکہ انکی پوری تعلیم انگلش میڈیم سے ہوئی تھی۔