کانٹا کہہ رہا تھا۔

"میں بظاہر بہت چھوٹا ہوں لیکن بہت طاقتور ہوں میری فطرت میں چبھنا ہے میں کسی بھی شئے کو تکلیف پہنچا کر اُسے مٹا سکتا ہوں۔ یہ پھول۔ یہ شاخ۔ یہ درخت سب میرے نزدیک حقیر و کمتر ہیں پھر ایک دن اُس نے جس شاخ پر جنم لیا تھا اُسے ہی چبھ کر تکلیف دینے لگا لیکن اُسے مٹانے کی کوشش میں وہ خود ہی زمین پر آرہا۔ تب اُسے معلوم ہوا کہ درخت تو بڑا تناور ہے وہ شاخ جس پر اُس نے جنم لیا تھا اب بھی سر سبز و شاداب ہے۔ پھول اپنی خوشبو سے ماحول کو حسب معمول معطر کر رہے ہیں۔ وہ جنھیں حقیر و ذلیل سمجھتا تھا وہ تو بلند و برتر ہیں۔

حقیر و ذلیل تو وہ خود ہے۔!!۔"