سفر میں وہ جیسے ہی پہلو بدل کر بیٹھ گئی میرے چہرے پر غصّہ کی چند لکیریں ابھر آئیں اور میں خاموش ہوگیا۔اور پھر دیر رات وہ پہلو بدلنے پر پچھتائی میں خاموش ہو جانے پر پچھتایا۔

لیکن۔۔۔۔ صبح ہوتے ہوتے خاموشی کا سکوت ٹوٹا۔ اور قہقہے بلند ہونے لگے۔

اسی دوران میں نے محسوس کیا کہ میں پہلے سے زیادہ اُس سے محبت کرنے لگا ہوں۔!!