وہ اجنبی مجھے ٹرین میں ملا تھا۔ گفتگو کا آغاز اسی نے کیا تھا۔ تھوڑی دیر بات چیت کے بعد وہ میری برتھ پر آگیا۔ اور رازدارانہ لہجہ میں کہنے لگا۔

" تم تم بہت خوبصورت ہو۔ تم شعلہ و شبنم کا امتزاج ہو۔ تم گل ِلالہ کا عکس ہو تم حسن و جمال کی دیوی ہو۔۔۔۔۔ سنو میں سچ کہہ رہا ہوں!

میں نے اسے اسکی برتھ پر بٹھا دیا اور کہا۔۔

" اس سے بھی زیادہ سچ یہ ہے کہ جیسے ہی تمھارا اسٹیشن آئے گا تم چپ چاپ اپنا سوٹ کیس لئے مجھے تنہاہ چھوڑ کر ٹرین سے اتر جاؤ گے۔ اور بھیڑ میں گم ہو جاؤ گے۔

سنو میں سچ کہہ رہی ہوں نا۔!"