وہ روزانہ ہی فٹ پاتھ پر تاش کے پتوں کو پھیلائے بیٹھتا تھا۔ جو کوئی شخص اس کے پاس آتا اور اپنی تقدیر کا حال جاننا چاہتا تو وہ پنجرے کا دروازہ کھول دیتا۔ طوطا پنجرہ سے نکل کر ایک تاش کا پتہ اپنی چونچ میں پکڑ کر اسے دے دیتا۔ گویا آنے والے ہر شخص کی تقدیر سے وہ واقف تھا۔

ایک دن طوطا کسی کی تقدیر کا حال بتانے کے لئے پنجر ہ سے باہر نکلا۔ اتنے میں ایک چیل اوپر سے اڑتی ہوئی آئی اور طوطے کو اپنی چونچ میں دبا کر پُھر سے اُڑ گئی!!!