ٹرین اپنی رفتار سے دوڑ رہی تھی میرے سامنے کی برتھ پر بیٹھی عورت اپنے بغل میں بیٹھے شخص سے باتیں کرتے کرتے اسکے شانے پر سر رکھ کر سو گئی تھی ایک گھنٹہ بعد جب ٹرین کی رفتار سُست ہوئی تو اُس نے اسکا سر اپنے شانے سے اٹھایا اور پھر اُسے الوداعی بوسہ دیکر یہ کہتے ہوئے کھڑا ہو گیا۔

"میں بھی مسافر۔ تم بھی مسافر۔ اب بھگوان جانے کب ملاقات ہو"۔ اُس نے بھی اُسے بخوشی رخصت کیا۔ ٹرین پلیٹ فارم پر لگ چکی تھی۔ وہ اترا اور بھیڑ میں گم ہو گیا۔ اور وہ ٹرین کے دروازے پر کھڑی پھر کسی نئے ہم سفر کا انتظار کرنے لگی۔